
پتنگ اڑانا اور بیچنا کیسا؟ |
مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر:Lar-8268 |
تاریخ اجراء:10جمادی اولی1440ھ/17جنوری2019ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ پتنگ بیچنے کا کاروبار کرنا کیسا ہے ؟ سائل :محمد شریف (قصور) |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
پتنگ بیچنے کا کاروبار کرنا شرعاً ممنوع ہے کہ پتنگ اڑانا منع ہے اور لڑانا گناہ ۔اس میں وقت و مال دونوں کا ضیاع ہوتا ہے اور چونکہ گناہ اور لہو و لعب کے آلات بیچنے کی اجازت نہیں ہوتی ، اس لیے اس کا کاروبار بھی منع ہے ۔ اس بارے میں سیدی اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ارشادفرماتے ہیں: ” کنکیّا(پتنگ)اڑانے میں وقت،مال کاضائع کرناہوتاہے،یہ بھی گناہ ہےاورگناہ کے آلات کنکیّا ، ڈوربیچنابھی منع ہے ۔‘‘ (فتاوی رضویہ،ج24،ص659، رضافاؤنڈیشن لاھور) مزیدفرماتے ہیں: ” کنکیا اڑانامنع ہے اور لڑانا گناہ ۔ ‘‘ (فتاوی رضویہ،ج24،ص660، رضافاؤنڈیشن لاھور) |
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |