
مجیب: مولانا محمد ابوبکر
عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2184
تاریخ اجراء: 28ربیع ا الثانی1445 ھ/13نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
دریافت کردہ
صورت میں کافر اگر اس چندہ باکس میں اپنی مرضی سےنیاز
مندانہ طور پر رقم ڈالتا ہے( سوال سے
ظاہرا یہی صورت
متبادرہے ) تو لینے میں حرج نہیں ۔
فتاوی رضویہ میں ہے" مسجد میں
لگانے کو روپیہ اگراس طور پردیتا ہے کہ مسجد یا مسلمانوں پر
احسان رکھتا ہے یا اس کے سبب مسجد میں اس کی کوئی مداخلت
رہے گی تو لینا جائز نہیں اور اگر نیاز مندانہ طور پر پیش
کرتا ہے تو حرج نہیں جب کہ اس کے عوض کوئی چیز کافر کی
طرف سے خرید کر مسجد میں نہ لگائی جائے بلکہ مسلمان بطور خود خریدیں
یاراجوں مزدوروں کی اجرت میں دیں اور اس میں بھی
اسلم وہی طریقہ ہے کہ کافر مسلمان کو ہبہ کردے مسلمان اپنی طرف
سے لگائے۔"(فتاوی
رضویہ،جلد16،صفحہ520،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم