اسکوئیڈ یا کالاماری مچھلی کھانے کا شرعی حکم

میّاں مچھلی کھانا کیسا؟ کیا یہ حلال ہے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم سمندر میں مچھلیاں پکڑتے ہیں، بعض اوقات ایسی مچھلیاں یا جانور بھی پکڑتے ہیں، جن کی کچھ شکل آکٹوپس سے ملتی ہے۔ اسے انگلش میں calamari (کالاماری)، squid (اسکوئیڈ) کہتے ہیں اور ہمارے یہاں مچھلیاں پکڑنے والے اسے میّاں مچھلی کہتے ہیں۔ اسے کھانے کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

احناف کے نزدیک مچھلی کے علاوہ پانی کے تمام جاندار حرام ہیں اور تصویر میں دکھائی گئی مَیّاں مچھلی حقیقت میں مچھلی کی اقسام میں سے نہیں ہے۔ اس کا نام اسکوئیڈ (squid) اور کالاماری (calamari) ہے اور یہ سمندری جانور آکٹوپس (Octopus) کے خاندان میں سے ایک قِسم کا جانور ہے ۔ مچھلی کا تعلق ”فائیلم کورڈیٹا (phylum Chordata)“ سے ہے، جو فقاری (vertebrates) یعنی ریڑھ کی ہڈی (backbone) رکھنےوالے جانور ہوتے ہیں، جبکہ اسکوئیڈ (squid) کا تعلق ”سیفالو پوڈا خاندان (Cephalopoda family)“ سے ہے، جن میں ریڑھ کی ہڈی نہیں ہوتی اور آکٹوپس بھی انہی میں شامل ہے۔ سیفالوپوڈا کا مطلب ہے سر پر پاؤں، کیونکہ اس خاندان کے سب قِسم کے جانداروں کی ٹانگیں یا ہاتھ سر پر ہوتے ہیں۔ آکٹوپس کی آٹھ ٹانگیں یا آٹھ ہاتھ ہوتے ہیں، جو کافی پھیلے ہوتے ہیں اور اسکوئیڈ کی بھی آٹھ ٹانگیں یا آٹھ ہاتھ اور مزید دو لمبے بازو (tentacles) ہوتے ہیں اور مچھلی کی کوئی بھی قِسم اس طرح کے جسم والی نہیں ہوتی۔ عالمی سطح پر جانوروں کے حوالے سے تحقیقی مواد پیش کرنے والی ویب سائٹ “A-Z ANIMALS” پر بھی اسکوئیڈ کے متعلق لکھا ہے کہ یہ مچھلی نہیں ہے۔ اس تمام تفصیل سے معلوم ہوا کہ کالاماری یا اسکوئیڈ ، جسے کچھ لوگ مَیّاں مچھلی کہتے ہیں، در حقیقت مچھلی نہیں بلکہ پانی کا ایک جانور ہے، لہٰذا اسے کھانا حلال نہیں ہے۔

اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:

﴿وَ هُوَ الَّذِیْ سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَاْكُلُوْا مِنْهُ لَحْمًا طَرِیًّا

ترجمۂ کنز العرفان: ”اور وہی ہے جس نے سمندر تمہارے قابو میں دے دئیے تا کہ تم اس میں سے تازہ گوشت کھاؤ۔“ (پارہ 14، سورۃ النحل، آیت 14)

اس آیت کے تحت تفسیرِ صراط الجنان میں ہے: ’’سمندر میں انسانوں کے لیے بے شمار فوائد ہیں، ان میں سے تین فوائد اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان فرمائے۔ پہلا فائدہ: تم اس میں سے تازہ گوشت کھاتے ہو۔ اس سے مراد مچھلی ہے۔ یاد رہے کہ سمندری جانوروں میں سے صرف مچھلی کا گوشت حلال ہے۔‘‘ (تفسیرِ صراط الجنان، ج 5، ص 287، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

مچھلی حلال ہونے کے متعلق حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

اُحلت لكم مَيتتان و دَمان، فأما الميتتان، فالحُوت و الجَرَاد، و أما الدمان، فالكبِد و الطِحال

 ترجمہ: تمہارے لیے دو مُردے اور دو خون حلا ل کر دیے گئے ہیں، دو مُردے مچھلی اور ٹڈی ہیں اور دو خون کلیجی اور تِلی ہیں۔ (سنن ابن ماجہ، ج 2، ص 1102، حدیث 3314، مطبوعہ دار إحياء الكتب العربية، بیروت)

احناف کے نزدیک مچھلی کے علاوہ پانی کے تمام جاندار حرام ہیں۔ چنانچہ تنویر الابصار و درِ مختار میں ہے:

(لا) یحل (حیوان مائی الا السمک) الذي مات بآفة

ترجمہ: پانی کا کوئی جاندار حلال نہیں، سوائے اُس مچھلی کے کہ جو کسی آفت کی وجہ سے مرے۔ (الدر المختار مع رد المحتار، ج 9، ص 511، مطبوعہ کوئٹہ)

بنایہ شرحِ ہدایہ میں ہے:

و يكره أكل ما سوى السمك من دواب البحر عندنا كالسرطان و السلحفاة و الضفدع

 ترجمہ: ہمارے نزدیک سمندری جانوروں میں سے مچھلی کے علاوہ تمام جانور مکروہ (حرام) ہیں، جیسے کیکڑا ، کچھوا اور مینڈک۔ (البنایۃ شرح الھدایۃ، کتاب الذبائح، فصل فی ما یحل الخ، ج 11، ص 604، مطبوعہ دار الكتب العلمية، بيروت)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ” پانی کے جانوروں میں صرف مچھلی حلال ہے۔ جو مچھلی پانی میں مر کر تیر گئی یعنی جو بغیر مارے اپنے آپ مر کر پانی کی سطح پر اولٹ گئی ، وہ حرام ہے۔ مچھلی کو مارا اور وہ مر کر اولٹی تیرنے لگی، یہ حرام نہیں۔“(بھارِ شریعت، حصہ 15، ج 3، ص 324، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

ویکیپیڈیا پر اسکوئیڈ کے متعلق ہے: ”اسکوئیڈ (squid) کٹل فش کی قِسم کا ایک بحری کیڑا ہے، جو ”سیفا پولوڈ خاندان“ سے تعلق رکھتا ہے۔ سیفالوپوڈ کا مطلب ہے سر پر پاوں، یعنی اس خاندان کے سارے ارکان کی ٹانگیں (یا ہاتھ) سر پر ہوتی ہیں۔ یہ غیر فقاری جانور ہے یعنی اس میں ریڑھ کی ہڈی نہیں پائی جاتی ، جو مچھلیوں میں موجود ہوتی ہے۔ اس کے مُنہ کے گرد آٹھ ہاتھ اور دو مزید لمبے بازو (tentacles) ہوتے ہیں اور ان سب پر بے شمار cup لگے ہوتے ہیں، جو شکار سے چپک جاتے ہیں۔ منہ کے اندر ایک چونچ ہوتی ہے جو شکار کے نگلنے کے قابل ٹکڑے کر دیتی ہے۔“

آکٹوپس سے متعلق ویکیپیڈیا پر اسکوئیڈ کے متعلق ہے: ”اسکوئیڈ (squid)، کٹل فش (Cuttlefish) اور ناٹیلس (Nautilus)، آکٹوپس کے ارتقائی رشتہ دار ہیں اور یہ سب مل کر سمندری جانوروں کی کلاس Cephalopoda بناتے ہیں۔“

A-Z ANIMALS“ ویب سائٹ پر اسکوئیڈ کے مچھلی نہ ہونے کے متعلق ہے:

“Is squid a fish?

No, a squid is not a fish. Fish are members of the phylum Chordata, which contains vertebrate animals. They have spinal cords and bones. Squid are members of the phylum Mollusca, which contains invertebrate animals. They do not have spinal cords or bones. Squids are cephalopods, which means that have their arms attached to their heads. Fish don’t have this type of construction.”

ترجمہ : کیا اسکوئیڈ مچھلی ہے؟

نہیں، اسکوئیڈ مچھلی نہیں ہے۔ مچھلی کا تعلق ” فائیلم کورڈاٹا“ جنس سے ہے، جس میں قِشری جانور شامل ہوتے ہیں،جن میں ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے، جبکہ اسکوئیڈ ”فائیلم مولاسکا“ کی جنس سے ہے، جس میں غیر فقاری جانور شامل ہوتے ہیں، ان میں ریڑھ کی ہڈی نہیں ہوتی۔ اسکوئیڈ ”سیفالوپوڈز“ ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ان کے بازو ان کے سَر سے جڑے ہوتے ہیں، جبکہ مچھلی کی بناوٹ اس قسم کی نہیں ہوتی۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: Aqs-2780

تاریخ اجراء: 26 ذو القعدۃ الحرام 1446ھ /24 مئی 2025ء