جاندار کی تصویر والے کپ بنانے کا حکم

جاندار کی تصاویر والے چائے کے کپ بنانا

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3648

تاریخ اجراء:09 رمضان المبارک 1446 ھ/ 10 مارچ 2025 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے  کہ آج کل  بعض لوگ تصویر والے چائے کے کپ بناتے ہیں، جس میں انسان کی اپنی تصویر ہوتی ہے، تو کیا ایسا کرنا درست ہے؟ نیزاگر انسان کا چہرہ نظر نہ آئے صرف پچھلا حصہ ہو تو کیا یہ درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بلا ضرورتِ شرعی جاندارکے چہرے کی تصویر بنانا (کپ پرہویاکسی اورچیزپر) ناجائز و حرام ہے، ہاں البتہ بیک سائیڈ (پچھلے حصے) کی  ایسی تصویرکہ جس میں چہرہ نہیں ہوتا، (اوراس میں کوئی اورشرعی خرابی بھی نہ ہو(تووہ بنانا(کپ پر ہو یا کسی اورچیزپر) جائز ہے کہ شرعاً یہ تصویر ہی نہیں، کیونکہ چہرہ ہی تصویر میں اصل ہے جب وہ نہ رہے تو تصویر ذی روح  کی نہیں رہتی بلکہ بے جان چیز(درخت وپتھروغیرہ  ) کی تصویرکی طرح ہوجاتی ہے، اوربے جان چیز کی تصویر بنانا اور اس  کو پرنٹ کروانا، جائز ہے۔

   چنانچہ تصویربنانےپرعذاب کےمتعلق صحیح بخاری شریف میں ہے: حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتےہیں: ”سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: ان اشدالناس عذاباعندالله يوم القيامةالمصورون“ ترجمہ: میں نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئےسناکہ بےشک قیامت کےدن اللہ کےنزدیک سب سےزیادہ عذاب والےوہ ہیں جو تصویر بنانے والےہیں۔ (صحیح البخاری، کتاب اللباس، باب عذاب المصورین یوم القیامۃ، حديث : 5950، جلد 07، ص 167، الناشر: دار طوق النجاة)

   سیدی اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت مولانا الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں: "حضور سرور عالم صلی للہ تعالی علیہ و سلم نے ذ ی روح کی تصویر بنانا، بنوانا، اعزازاً  اپنے پاس رکھنا سب حرام فرمایا ہے اوراس پر سخت سخت وعیدیں ارشاد کیں اور ان کے دور کرنے، مٹانے کاحکم دیا؛ احادیث اس بارے میں حدِ تواترپر ہیں۔" (فتاویٰ رضویہ، ج 21 ، ص 426، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   مزید تصویر کے متعلق فتاوی رضویہ میں امام اہل سنت علیہ الرحمۃ ارشادفرماتے ہیں: ”تصویر کسی طرح استیعاب مابہ الحیاۃ نہیں ہوسکتی فقط فرق حکایت وفہم ناظر کا ہے اگر اس کی حکایت محکی عنہ میں حیات کاپتادے یعنی ناظریہ سمجھے کہ گویا ذوالتصویر زندہ کودیکھ رہاہے تووہ تصویر ذی روح کی ہے اور اگرحکایت حیات نہ کرے ناظر اس کے ملاحظہ سے جانے کہ یہ حی کی صورت نہیں، میت وبے روح کی ہے تو وہ غیرذی روح کی ہے۔۔۔ دیکھئے جبریل امین علیہ الصلوٰۃ و التسلیم نے بھی عرض کی کہ ان تصویروں کے سرکاٹنے کاحکم فرمادیجئے جس سے ان کی ہیأت درخت کے مثل ہوجائے حیوانی صورت نہ رہے اس کا صریح مفاد تو وہی ہے کہ بے قطع راس حکم منع نہ جائے گا کہ بغیر اس کے نہ پیڑ کی مثل ہوسکتی ہیں نہ صورت حیوانی سے خارج۔۔۔ اقول: اور اب عجب نہیں کہ چہرہ کے سوادیگر اعضائے مدارحیات کے عدم اصلی واعدام بنقض وابطال میں معنی مقصود بحکایۃ الحیاۃ عرفًا مفہوم ہونے نہ ہونے سے بعض صورمیں فرق پیداہو بخلاف چہرہ کہ سرے سے نہ بنایا یا بناہوا توڑدیا بہرحال حکایت نہیں ہوتی کمالایخفی۔“ (فتاوی رضویہ، ج 24،  ص 587 تا 589، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم