تصویر والے جوتے استعمال کرنے کا حکم

تصویر والے جوتے استعمال کرنے کا حکم

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

میرے سینڈل پر تتلی بنی ہوئی ہے ،کیاایسے سینڈل پہن سکتے  ہیں ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

 جوتوں پربنی تتلی کااگرچہرہ واضح نہیں تب تووہ تصویرہی نہیں کہ تصویرمیں اصل چہرہ ہے لہذاایسے جوتے پہننے میں سرے سے  کوئی حرج نہیں اوراگربالفرض جوتے پر واضح چہرے کے ساتھ تتلی کی تصویربنی ہوئی ہوتو تب بھی ایسے جوتے پہننا جائز ہے ،کیونکہ اس میں تصویرتعظیم کی جگہ پر نہیں،بلکہ توہین کی جگہ پرہےاورجب کسی چیزپربنی تصویر توہین کے مقام  میں  ہو تو ایسی چیز کا استعمال جائز ہوتا ہے اور وہ تصویر فرشتوں کے آنے میں رکاوٹ بھی  نہیں ہوتی ،لیکن ایسی تصویربناناپھربھی  ناجائز ہی رہے گا ۔

شرح معانی الآثار میں ہے

”عن ابی ھریرۃ، قال :الصورۃ الراس فکل شئی لیس لہ راس فلیس بصورۃ“

 ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: تصویر سر(چہرے) کا نام ہے، لہذا جس چیز کا سر نہ ہو وہ تصویر نہیں۔ (شرح معانی الآثار، باب الصور تکون فی الثیاب، ج 4، ص 287، عالم الكتب)

درمختارمیں ہے

 "(اوکانت صغیرۃ) لاتتبین تفاصیل اعضائھا للناظر قائما وھی علی الارض ۔۔۔ (اومقطوعۃ الراس اوالوجہ)۔۔۔ (اولغیرذی روح) لایکرہ"

ترجمہ:یاتصویر اتنی چھوٹی ہوکہ زمین پررکھی ہو توکھڑے ہوکردیکھنے والے کو اس کے اعضاء کی تفصیل معلوم نہ ہوسکے۔ یا اس کا سریاچہرہ کاٹ دیاگیاہو ،یاکسی غیرجاندار کی تصویر ہو تو ان ساری صورتوں میں کراہت نہ ہوگی۔ (درمختارمع ردالمحتار،ج01،ص648،649،دارالفکر،بیروت)

ہدایہ میں ہے

"ولو كانت الصورة على وسادة ملقاة أو على بساط مفروش لا يكره  لأنها تداس وتوطأ بخلاف ما إذا كانت الوسادة منصوبة أو كانت على السترة لأنه تعظيم لها"

ترجمہ: اگر تصویر کسی گرے پڑے تکیے پر ہو یا بچھے ہوئے بستر پر ہو تو کراہت نہیں اس لئے کہ یہ تصویر پاؤں تلے آتی روندی جاتی ہے، بخلاف اس صورت کے کہ جب تصویر والا تکیہ کھڑا کیا گیا ہو یا تصویر پردے پرہو کیونکہ اس میں اس کی تعظیم ہے۔ (ہدایہ،ج 1،ص 65، دار احياء التراث العربي ، بيروت)

فتاوی رضویہ میں ہے"فوٹو ہویادستی تصویرپوری ہویانیم قد، بنانا، بنوانا سب حرام ہے نیز اس کاعزّت سے رکھنا حرام اگرچہ نصف قد کی ہو کہ تصویر فقط چہرہ کانام ہے۔ " (فتاوی رضویہ، ج 24، ص 568، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

فتاوی رضویہ میں ہے  ” تصویر کی توہین مثلاً فرش پا انداز میں ہونا کہ اس پر چلیں پاؤں رکھیں یہ جائز ہے اور مانع ملائکہ نہیں اگرچہ بنانا بنوانا ایسی تصویروں کا بھی حرام ہے۔ “(فتاویٰ رضویہ ،جلد 24،صفحہ 640، رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

فتاوی رضویہ میں ہے "شرع نے حکم منع تمثال ظاہرغیرمستہان پرفرمایاتوجب تک تمثال بلااہانت ظاہر ہے منع باقی ہے ،ہاں جب تمثال نہ رہے یااہانت ہومنع نہ رہے گاکہ مناط منع منتفی ہوگیا۔" (فتاویٰ رضویہ ،جلد 24،صفحہ 586، رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

تصویر کا موضع اہانت میں استعمال جائز ہے ،جیساکہ کھلونوں کے متعلق فتاوی امجدیہ میں ہے"رہا یہ امر کہ ان کھلونوں کا بچوں کو کھیلنے کیلئے دینا اور بچوں کا ان سے کھیلنا ،یہ ناجائز نہیں کہ تصویر کا بروجہِ اعزاز مکان میں رکھنا منع ہے نہ کہ مطلقاً یا بروجہ اہانت بھی۔"                       

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو الفیضان مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3891

تاریخ اجراء:02ذوالحجۃالحرام1446ھ/30مئی2025ء