عورت کا ہونٹوں کے اوپر کے بال بلیڈ سے صاف کرنا

عورت کا اپنے (Upper lips) بالوں کو بلیڈ سے صاف کرنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا عورت اپنے (Upper lips) یعنی ہونٹوں کے اوپر کے بالوں کو بلیڈ سے صاف کرسکتی ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اگر عورت کو اوپر والے ہونٹ پر مونچھ کے بال نکل آئیں تو وہ ان کو کسی بھی جائز طریقے سے اتار سکتی ہے بلکہ اتارنا مستحب اور بہتر ہے۔ البتہ! عورت کو ایسا طریقہ اپنانا چاہیے کہ اتارنے سے بال گھنے اور زیادہ نہ آئیں، اس لیے عورت کے لیے بہترہے کہ ان بالوں کو نوچ دے یا اس جیسا کوئی طریقہ اپنائے کہ بال گھنے اور زیادہ نہ آئیں اور اگر بلیڈ یا استرا لگائے تو یہ بھی جائز ہے لیکن اس سے بال زیادہ اور گھنے ہونے کا اندیشہ ہے، جواس کی زینت کے خلاف ہے۔

رد المحتار علی الدر المختار میں ہے

"فلو کان فی وجھھا شعر ینفر زوجھا عنھا بسببہ ففی تحریم ازالتہ بعد؛ لأن الزینۃ للنساء مطلوبۃ للتحسین۔۔۔ اذا نبت للمرأۃ لحیۃ أو شوارب فلا تحرم ازالتہ بل تستحب"

ترجمہ: اگر عورت کے چہرے پر بال ہوں جس کے سبب شوہر کو بیوی سے نفرت ہو، تو ان بالوں کے زائل کرنے کو حرام قرار دینے میں دوری ہے؛ کیونکہ عورتوں کے لئے زینت، خوبصورتی کے لئے مطلوب ہے۔۔۔ (اسی طرح) جب عورت کی داڑھی یا مونچھیں نکل آئیں تو ان کو زائل کرنا حرام نہیں بلکہ مستحب ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، ج 6، ص 373،دار الفکر،بیروت)

بہار شریعت میں ہے "عورت کو داڑھی یا مونچھ کے بال نکل آئیں تو ان کا نوچنا جائز بلکہ مستحب ہے کہ کہیں اس کے شوہر کو اس سے نفرت نہ پیدا ہو۔" (بہار شریعت، جلد 3، حصہ 16، صفحہ 449، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3856

تاریخ اجراء: 23 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ / 21 مئی 2025 ء