
مجیب: عبدالرب شاکرعطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-1608
تاریخ اجراء: 13شوال المکرم1444 ھ/04مئی2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسلمان مریض کوخون کی حاجت وضرورت
ہوتواسے خون چڑھانا،جائزہے لیکن اس
کے لئے حتی الامکان کوشش کی
جائے کہ کسی مسلمان کے خون کا ہی اہتمام کیا جائے ،کافر کے خون
سے بچا جائے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
:’’انا لانستعین بمشرک ‘‘(یعنی ہم مشرکین سے مدد
نہیں لیتے )۔البتہ! اگر مسلمان کا خون میسر نہ آئے
اورحاجت وضرورت ہوتوبوقت حاجت وضرورت کافر کا خون لے کرمسلمان کوچڑھا سکتے ہیں
۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم