Zeenat Ikhtiar Karne Ka Shari Hukum

 

زینت اختیار کرنے کا شرعی حکم

مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3413

تاریخ اجراء: 27جمادی الاخریٰ 1446ھ/30دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   زینت کا شرعی حکم کیا ہے؟برائے کرم جواب ارشاد فر ما دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جائززینت بذاتہ  جائز اور شرعا مطلوب و محمود  ہےکہ  انسان کو اپنی شخصیت، جسم اور لباس کی صفائی و آرائش کا خیال رکھنا چاہیے۔ بلکہ جائز زینت جواچھی نیت کے ساتھ ہوباعث ثواب بھی ہے۔ لیکن یہ تمام اعمال شریعت کی حدود میں ہونے چاہئیں۔اس میں کفارو فساق اور مردوں کی عورتوں یا عورتوں کی مردوں سے مشابہت نہ ہو۔   نیز مردوں کو اس میں انہماک نہیں ہونا چاہیے کہ ہر وقت اسی میں لگے رہیں۔ یہ زنانہ کام اور مذموم ہے۔

   زینت جائز ہونے کے بارے میں اللہ تعالی ارشاد فرماتاہے:"قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ"ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ کس نے حرام کی اللہ کی وہ زینت جو اس نے اپنے بندوں کے لیے نکالی۔(سورۃ الاعراف، پارہ7، آیت32)

   اس آیت کی تفسیر میں امام رازی علیہ الرحمہ تفسیر الکبیر میں لکھتے ہیں: ”والقول الثاني: إنه يتناول جميع أنواع الزينة فيدخل تحت الزينة جميع أنواع التزيين ويدخل تحتها تنظيف البدن من جميع الوجوه․“ ترجمہ:دوسرا قول یہ ہے کہ یہ آیت زینت کی تمام اقسام کو شامل ہے۔ لہذا اس کے تحت تزین کی تمام انواع داخل ہیں، نیز بدن کی صفائی کی تمام صورتیں بھی اسی میں شامل ہیں۔(التفسير الكبير، سورۃ الاعراف،پارہ07،آیت32، ج 14،ص 230،دار إحياء التراث العربي ،بيروت)

   فتاوی رضویہ میں ہے:”زینت مباحہ بہ نیت مباحہ مطلقاً اسراف نہیں، اسراف حرام ہے۔ قال تعالٰی: (ولاتسرفوا انہ لایحبّ المسرفین) (ترجمہ: بے جا خرچ نہ کیاکرو کیونکہ اﷲ تعالٰی فضول خرچی سے کام لینے والوں کو پسندنہیں کرتا) اور زینت جب تک بروجہ قبیح یابہ نیت قبیحہ نہ ہوحلال ہے، قال تعالٰی: (قل من حرم زینۃ اﷲ التی اخرج لعبادہ) (ترجمہ: فرمادیجئے اس زیب وزینت کو کس نے حرام کیاہے جو اس نے اپنے بندوں کے لئے نکالی ہے)“ (فتاوی رضویہ، جلد 24، صفحہ 147، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   مرآۃ المناجیح میں ہے:”بہر حال جائز زینت جو اخلاص کے ساتھ ہوباعث ثواب ہے۔“(مرآۃ المناجیح، جلد 01، صفحہ 443 ، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

   اسی میں ہے:”مرد کو زینت کرنی جائز ہے جب کہ اس میں شرعی ممانعت نہ ہو، نہ اس میں کفر سے مشابہت ہو نہ عورتوں سے۔“(مرآۃ المناجیح، جلد 06، صفحہ 141 ، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم