والدین کی بد سلوکی پر اولاد کے لیے کیا حکم ہے؟

ماں باپ اولاد کے ساتھ بد سلوکی کریں تو اولاد کے لیےحکم

مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3748

تاریخ اجراء: 20 شوال المکرم 1446 ھ/19 اپریل 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہتا ہے لیکن ماں باپ دماغی مسئلہ یا کسی اور وجہ سے بدسلوکی کر ڈالتے ہیں، تو اب اولاد کو کیا کرنا چاہیئے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   انسان کو   بہر صورت  ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک  کا حکم دیا گیا ہے، اور اگر کسی کے والدین یا ان میں  سے کوئی بیمار ہو تو اس صورت میں اور  بھی زیادہ ان کے ساتھ حسن سلوک کیا جائےگا  اور اگر والدین کبھی بلاوجہ بھی بد سلوکی کریں  مثلا والدین میں سے کوئی ڈانٹے، یا  برا بھلا کہے، توتب بھی  اولاد کو یہ حق ہرگز نہیں پہنچتا کہ والدین کو جواب دے، انہیں برا بھلا کہے، یا ان کے غصے کا جواب غصے سے دے،  کہ قرآن کریم میں انہیں ’’اُف‘‘ تک کہنے سے منع کیا گیا ہے۔

   والدین کے ساتھ حسنِ  سلوک کا حکم دیتے ہوئے اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

   (وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ- اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳))

   ترجمہ کنز العرفان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت، نرم بات کہنا۔ (پارہ 15، سورہ بنی اسرائیل، آیت 23)

   حدیث شریف میں ہے

   "عن ابن عباس قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم: من أصبح مطيعا لله في والديه أصبح له بابان مفتوحان من الجنة و إن كان واحدا فواحدا. و من اصبح عاصيا لله في والديه أصبح له بابان مفتوحان من النار و إن كان واحدا فواحدا» قال رجل: و إن ظلماه؟ قال: و إن ظلماه و إن ظلماه و إن ظلماه"

   ترجمہ: حضرت  سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ  رسول اکرم   صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے والدین کے متعلق اللہ تعالی کے حکم پرعمل کررہاہو تو اس کے لیے صبح کے وقت جنت کے دو دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور اگر والدین میں سے کوئی ایک (حیات) ہو (اور وہ اس کے متعلق اللہ تعالی کے حکم پرعمل پیرا ہو) تو ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔ اور جو شخص اس حال میں صبح   کرے کہ وہ اپنے والدین کے متعلق اللہ تعالی کے حکم پرعمل پیرانہ ہو تو اس کے لیے صبح کے وقت جہنم کے دو دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور اگر والدین میں سے کوئی ایک (حیات) ہو (اور وہ اس کے متعلق اللہ تعالی کے حکم پرعمل پیرانہ ہو) تو جہنم کا ایک دروازہ کھول دیا جاتاہے۔ ایک شخص نے سوال کیا: اگرچہ والدین ظلم کریں؟ حضور  صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: اگرچہ وہ دونوں اس پر ظلم کریں، اگرچہ وہ دونوں  اس پر ظلم کریں، اگرچہ وہ دونوں  اس پر ظلم کریں۔ (مشکوۃ المصابیح، جلد 3، صفحہ 1382، حدیث: 4943، مطبوعہ المكتب الإسلامي، بيروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم