Janne Walon Ko Cheez Lakar Dene Par Commission Lena Kaisa Hai?

 

جاننے والوں کو چیز لا کر دینے پر کمیشن لینا کیسا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:IEC-0174

تاریخ اجراء:01رمضان المبارک1445ھ/12مارچ 2024ء

مرکزالاقتصادالاسلامی

Islamic Economics Centre (DaruliftaAhlesunnat)

(دعوت اسلامی-دارالافتاءاہلسنت)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ  جب میں اپنے کام سے مارکیٹ جاتا ہوں تو مجھ سے بعض اوقات جاننے والے بھی کچھ چیز منگوالیتے ہیں،  میں انھیں لا کر دے دیتا ہوں،  کیا میں اس پر کمیشن رکھ سکتا ہوں؟  یعنی جتنے پیسوں کی چیز آئی ہے،  اس سے کچھ پیسے زیادہ لے سکتا ہوں  ؟ جبکہ میں کمیشن پر کام نہیں کرتا اور میرا ان سے پیسے رکھنا طے نہیں ہوتا۔سائل :علی حیدر

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں جب آپ مارکیٹ جاتے ہیں اور آپ سے کوئی جاننے والا مارکیٹ سے  چیز لاکر دینے کا کہتا ہے  تو اسے چیز  لاکر دینے میں آپ  کی حیثیت  وکیل کی ہے نہ کہ کمیشن ایجنٹ کی اوراس صورت میں چیز لاکر دینے میں کمیشن  یعنی چیز کی قیمت سے زیادہ پیسوں کےآپ حقدار نہیں ہیں  اور از خود کمیشن کے نام پرپیسے  رکھ لینا ناجائز و گناہ ہے کہ  یہ منگوانے  والےکےساتھ دھوکہ دہی ہے جو کہ حرام وگناہ ہے۔

   اگر معاوضہ لینا چاہتے ہیں تو صراحت کرنا پڑے گی اور معاوضہ کی مقدار طے بھی کرنا ہوگی ورنہ یہ معاملہ دھوکہ ہوگا۔

   دھوکہ دینے والے کے متعلق فرمان رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم ہے: ’’ من غشنا فلیس  منا ‘‘یعنی: جو کسی کو دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں۔(صحیح مسلم  ،کتاب الایمان ، باب قول النبی من غشنا الخ ،جلد1،صفحہ99،مطبوعہ  بیروت)

   درر الاحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے: لو اشتغل شخص لآخر شيئا ولم يتقاولا على الأجرة ينظر للعامل إن كان يشتغل بالأجرة عادة يجبر صاحب العمل على دفع أجرة المثل له عملا بالعرف والعادة ، وإلا فلا۔“یعنی:ایک شخص  نے دوسرے کے لیے کوئی کام کیا اور ان کے درمیان اجرت سے متعلق کوئی بات نہ ہوئی  تھی ،تو کام کرنے والے کو دیکھا جائے گا ۔ اگروہ عادۃً اجرت کے ساتھ کام کرتا ہے تو جس کے لیے کام کیا ہے اسے عرف و عادت کی وجہ سےاجرت مثل دینے پر مجبور کیا جائے گا ،وگرنہ نہیں۔(درر الاحکام فی شرح مجلۃ الاحکام، جلد 1صفحہ46،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم