جھوٹی رپورٹ بنانے کی نوکری کا شرعی حکم

جھوٹی رپورٹ بنانے کی نوکری کا حکم

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں ایک کمپنی میں جاب کرتا ہوں جو seagrass سمندر کے کنارے اگنے والی گھاس کو کاٹنےاور گاڑیوں میں اسے  ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے پروجیکٹ پر کام کررہی ہے۔  ہماری کمپنی کو دوماہ میں یہ پروجیکٹ مکمل کرنا ہے ، میرا کام صبح سے شام تک ان تمام کاموں کو سپر وائز کرنا ہے اور شام میں مینیجر کو پورے دن کے کام کی رپورٹ دیناہے۔  کمپنی کے  کام کی رفتار سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ وہ دو ماہ میں کسی صورت یہ پروجیکٹ مکمل نہیں کرسکے گی۔  اب مجھے رپورٹ بناتے وقت مینیجر کی جانب سے یہ کہا جاتا ہے کہ جتنا کام کیا گیا ہے ، اس سے زیادہ کام کیے جانے کی رپورٹ بنا کر آگے پیش کروں تاکہ جس کمپنی نے ہماری کمپنی کو یہ پروجیکٹ دیا ہے، وہ یہ سمجھے کہ کام کی رفتار اچھی ہے اور مقررہ مدت میں کام پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا، اس غلط رپورٹ بنانے کے عوض مجھے کوئی اضافی رقم یا رشوت وغیرہ نہیں ملتی   ۔ اب اگر میں یہ غلط رپورٹنگ کرنے سے انکار کروں گا تو مجھے ڈر ہے کہ مجھے یہ جاب چھوڑنی پڑجائے گی، کیا میرا اس طرح آگے غلط رپورٹنگ کرنا، جائز ہے ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں آپ کا غلط رپورٹنگ کرنا اور مینیجر کا  دوسری کمپنی کو دھوکہ دینے کےلئے غلط رپورٹنگ کا حکم دینا،   دونوں کام ناجائز و گناہ ہیں،آپ اگرچہ اس غلط رپورٹنگ پر رشوت نہیں لے رہے مگر غلط رپورٹ بنا کر دھوکہ دہی کے اس گناہ میں اس کی معاونت کررہے ہیں اور گناہ کے کاموں میں تعاون سے متعلق قرآن و حدیث میں واضح طور پر ممانعت موجود ہےلہذا اب تک آپ نے جو بھی غلط رپورٹنگ کی، اس گناہ سے توبہ بھی کریں اور آئندہ اس گناہ سے بچنے کا پکا ارادہ بھی کریں۔

رہی بات جاب سے نکال دینے کی ، تو یاد رہے کہ  خالق کی نافرمانی والے کام میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں، آپ  حکمت عملی سے اور اچھے انداز میں انہیں اس کام سے منع کردیں۔

قرآن کریم میں ہے:

’’ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ‘‘

ترجمہ کنز الایمان: اور بچو جھوٹی بات سے۔(پارہ:17، سورہ الحج،آيت:30)

گناہ کے کاموں پر تعاون کرنے سےسے متعلق قرآن کریم میں ہے:

’’ وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَان ‘‘

ترجمہ کنز الایمان: اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو ۔ (پاره:06،سورة المائدہ،آيت:02)

صحیح مسلم شریف کی حدیث پاک ہے:

”لا طاعة فى معصية الله انما الطاعة فى المعروف“

یعنی:اللہ پاک کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت جائز نہیں، اطاعت تو صرف نیکی کے کاموں میں ہے۔(صحيح مسلم، ج3، ص1469 ،مطبوعه بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:IEC-0273

تاریخ اجراء: 19ذوالحجۃ الحرام 1445ھ /26جون 2024ء