برتھ ڈے کارڈ بنانے کے کاروبار کا حکم

برتھ ڈے کارڈ بنانے کا کاروبار کرنا کیسا؟

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

میری بیٹی کاروبار کرنا چاہتی ہے، جیسے کارڈز وغیرہ بنانے کا، تو وہ یہ جاننا چاہتی ہے کہ ہم خود تو برتھ ڈے سیلیبریٹ نہیں کرتے کیونکہ اسلام میں اجازت نہیں ہے، مگر اگر کوئی اور ہمیں کہے کہ برتھ ڈے والا کارڈ بنا کر دو اور ہم ایسا بنا دیں، تو کیا ہم پر بھی گناہ ہوگا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

برتھ ڈے کارڈ بنانا، جائز ہے جبکہ ان میں جاندار کی تصویر اور کوئی خلافِ شرع چیز نہ بنائی جائے۔ لہٰذا آپ کی بیٹی جاندارکی تصویر کے بغیر کارڈز بنا سکتی ہے، جاندارکی تصویر والے کارڈز نہیں بنا سکتی۔ یاد رہے کہ ایسی تصویر بنانا، جس میں جاندار کا چہرہ واضح ہو، ناجائز و حرام ہے، کیونکہ شریعتِ مطہرہ کے احکام کے مطابق کسی شرعی مجبوری کے علاوہ کسی بھی جاندار کی تصویر بنانا یا بنوانا حرام ہے۔

نوٹ: اگر برتھ ڈے سیلیبریٹ کرنے میں کوئی خلافِ شرع کام نہ کیا جائے، جیسا کہ گانے باجے، میوزک، غیر محرم مردوں و عورتوں کا اِخْتِلاط و بے پردگی وغیرہ، تو کسی کا برتھ ڈے منانا اور اس میں کھانے وغیرہ کا اہتمام کرنا، جائز ہے، اس لیے کہ اشیا میں اصل اباحت (یعنی جائز ہونا) ہے، جب تک کہ اس کے ناجائز ہونے پر کوئی دلیل شرعی قائم نہ ہو، بلکہ کوشش یہ کرنی چاہیے کہ عبادت کرکے برتھ ڈے منائی جائے مثلاشکرانے میں نوافل ادا کرکے یاروزہ رکھ کر، جیساکہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم اپنی ولادت کے دن یعنی پیرشریف والے دن روزہ رکھا کرتے تھے۔

امامِ اہل سنت سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”حُضور سَرورِ عالَم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ذی روح کی تصویر بنانا، بنوانا، اعزازاً اپنے پاس رکھنا سب حرام فرمایا ہے اوراس پر سخت سخت وعیدیں ارشاد کیں اور ان کے دور کرنے، مٹانے کاحکم دیا، احادیث اس بارے میں حدِ تواترپر ہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد21، صفحہ426، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

فتاوی رضویہ میں ہے ”شک نہیں کہ ذی روح کی تصویر کھینچنی بالاتفاق حرام ہے اگر چہ نصف اعلٰی بلکہ صرف چہرہ کی ہی ہو کہ تصویر چہرہ کا نام ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد21، صفحہ196، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

ردالمحتار میں ہے

”أقول: وصرح في التحرير بأن المختار أن الأصل الإباحة عند الجمهور من الحنفية والشافعية“

 ترجمہ: میں کہتا ہوں: التحریر میں اس بات کی صراحت ہے کہ مختار یہ ہے کہ جمہور حنفیہ اور شافعیہ کے نزدیک اصل اباحت ہے۔ (ردالمحتار مع الدر المختار، جلد1، صفحہ234، مطبوعہ: کوئٹہ)

صحیح مسلم میں ہے

”سئل عن صوم يوم الاثنين؟ قال: «ذاك يوم ولدت فيه و يوم بعثت أو أنزل علي فيه“

ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیر کے دن کا روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسی روز میری ولادت ہوئی اور اسی روز میری بعثت ہوئی، یا (فرمایا) اسی روز مجھ پر (پہلی) وحی اتاری گئی۔ (صحیح مسلم، جلد 3، صفحہ 167، حدیث: 1162، مطبوعہ: ترکیا)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4255

تاریخ اجراء: 01ربیع الثانی1447 ھ/25ستمبر 2520 ء