
مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری
فتوی نمبر:WAT-370
تاریخ اجراء:24جُمادَی الاُولٰی1443ھ/29دسمبر2021ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
عورتوں
کے بالوں کی خریدوفروخت کرنا کیسا ہے ؟
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
انسانی بالوں(خواہ مرد کے ہوں یا عورت
کے،بہر صورت ان )کی خریدو فروخت کرنا ،ناجائز و حرام اور گناہ ہے اور ان
سے کسی قسم کا فائدہ اٹھاناجیسے کئی لوگ ان سے وِگیں تیار
کرتے ہیں وغیرہ ،تو یہ بھی
حرام اور گناہ ہے۔پھر عورت کے بال تو ستر میں بھی داخل ہیں،جدا
ہونے کے بعد بھی انہیں غیر محرم کو دکھانا اور غیر محرم کا
انہیں دیکھنا ،جائز نہیں، لہذا اس وجہ سے بالخصوص عورت کے بال بیچنے
کی حرمت میں مزید اضافہ ہو جائے گا ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّم