
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارا چائے کی پتی کا کاروبار ہے ، ہم چائے کی پتی کو چمڑا رنگنے کے رنگ سے رنگ کر ہول سیلر اور ریٹیلر افراد کو بیچتے ہیں۔ ہمیں متعلّقہ شعبہ افسران کو بسا اوقات رشوت بھی دینی پڑتی ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ مذکورہ بالا طریقے کے مطابق کارخانہ چلانا اور چائے کی پتی کی خرید و فروخت کرنا جائز ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
آپ کا پتی کو چمڑے کا رنگ کرنا شرعاًجائز نہیں۔ کیوں کہ اس میں دھوکا دہی اور مسلمان کو ضَرر پہنچانے کا معاملہ موجود ہے نیز ایسا کرنا قانونی طور پر جُرم ہے۔ ناحق بات کے لئے رشوت دینا حرام ہے دھوکا دہی اور رشوت دینے کے معاملہ پر سچّی توبہ کریں۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الاولیٰ 1442ھ