
مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری
مدنی
فتوی نمبر:Web-1233
تاریخ اجراء: 20جمادی الاول1445 ھ/05دسمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر واقعی وعدہ ہوا تھا، سودا نہیں ہوا تھا ،تو
منع کرسکتے ہیں بلکہ اگر سودا ہوا اور چیز کو دیکھا نہ ہو تو
بھی شرعاً خیار رؤیت ہوتا ہے کہ پسند نہ آنے کی
صورت میں سودا کینسل کرسکتا ہے۔
بہار شریعت میں ہے:’’کبھی ایسا
ہوتا ہے کہ چیز کو بغیر دیکھے خرید لیتے ہیں اور
دیکھنے کے بعد وہ چیز نا پسندہوتی ہے، ایسی حالت
میں شرع مطہر نے مشتری کو یہ اختیار دیا ہے کہ اگر
دیکھنے کے بعد چیز کونہ لینا چاہے تو بیع کو فسخ کرد ے،
اس کو خیار رویت کہتے ہیں۔‘‘(بہارِ
شریعت،جلد02،حصہ11،صفحہ661،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم