
مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغر عطّاری مدنی
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان
مدینہ اکتوبر 2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا
فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ دکاندار اگر اپنی
مرضی سے سامان میں کچھ زیادتی کردے ، تو کیا وہ زیادتی
میرے لیے حلال ہوگی ؟ مثلاً میں نے دکاندار سے 3کلو
چاول خریدے لیکن دکاندار 3 کلو چاول دینے کے بجائے اپنی
مرضی سے مجھے 3 کلو 10 گرام چاول دیتا
ہے یعنی 10 گرام زیادہ ، تو کیا یہ 10 گرام چاول میرے
لئے حلال ہوں گے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
خریدار کا اپنی رضامندی سے چیز کی طے ہونے
والی قیمت میں اضافہ
کرنا ، یونہی بیچنے والے کا اپنی مرضی سے گاہگ کو
سامان میں اضافہ کرکے دینا شرعاً جائز ہے۔ لہٰذا
پوچھی گئی صورت میں آپ
کے لیے وہ اضافی چاول لینا
حلال ہے ، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں۔
بہارِ شریعت میں ہے : ” مشتری نے
بائع کے لیے ثمن میں کچھ
اضافہ کردیا یا بائع نے مبیع میں اضافہ کردیا ، یہ
جائز ہے۔“ ( بہار شریعت
، 2 / 750 )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم