Ghair Muslim Dukandar Se Koi Cheez Kharidna

 

غیر مسلم دکاندار سے کوئی چیز خریدنا

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3421

تاریخ اجراء: 21جمادی الاخریٰ 1446ھ/24دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ اگرمحلےمیں کوئی غیرمسلم دکاندارہوتوکیااس سے کوئی بھی چیز خریدنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگرمحلے،بازار،مارکیٹ  وغیرہ میں  مرتد کے علاوہ کوئی غیرمسلم دکاندارہو تواس سے گوشت کے علاوہ دوسری جائزوحلال چیزیں خریدناجائزہے جب تک کہ ان میں کسی ناپاک یا حرام کی آمیزش کاشرعی ثبوت نہ ہو، نیزاس کالحاظ بھی ضروری ہے کہ ایسی چیزنہ خریدے کہ اس سے کفریاگناہ پرمددیناہویااسلام وشریعت کانقصان ہو۔بلکہ بہترتویہ ہے کہ حتی الامکان مسلمان کی دوکان سے خریداجائے کہ اس میں مسلمان کی مدد ہے ۔

   فتاوی رضویہ میں ہے " ہندو کے یہاں کا گوشت اوراس کی جس شے کی نسبت معلوم ہو کہ اس میں کوئی چیز حرام یا نجس ملی ہے وہ ضرور حرام ہے اور جس شے کاحال معلوم نہیں وہ جائز ہے۔ "(فتاوی رضویہ،ج21، ص664، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   کفار سے معاملات کرنے کے متعلق فتاوی رضویہ میں  سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ”معاملت مجردہ سوائے مرتدین ہر کافر سے جائزہے جبکہ اس میں نہ کوئی اعانت کفریا معصیت ہو نہ اضرار اسلام وشریعت ،ورنہ ایسی معاملت مسلم سے بھی حرام ہے چہ جائیکہ کافر،قال تعالٰی: "ولاتعاونوا علی الاثم والعدوان "گناہ وظلم پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔“ (فتاوی رضویہ،ج 14،ص 433،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم