
مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی
فتوی نمبر: WAT-1718
تاریخ اجراء: 18ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/07جون2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کارٹون یا دوسری قسم کی تصاویر
والی پراڈکٹس کے بیچنے کا کیا شرعی حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ایسی پراڈکٹس بیچنا کہ جن پر
کارٹون یا ذی روح کی
تصویریں بنی ہوں، اُن کا بیچنا یا خریدنا،
شرعاًجائزہے،کیونکہ ایسی صورت میں مقصودچیزکی
خریدو فروخت ہوتی ہے،تصویر کی نہیں۔جیسا
کہ مفتی وقار الدین رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ
تصویر والی کتب کی خرید و فروخت کا حکم بیان کرتے
ہوئے فرماتے ہیں: ’’صورت مسئولہ میں ان کتابوں کو بیچنا جائز ہے
کہ یہ کتابوں کی خرید و فروخت کرنا ہے نہ کہ تصاویر کی۔البتہ
علیحدہ سے تصویر کا بیچنا حرام ہے ۔‘‘ (وقار الفتاوی،ج1، ص218،
مطبوعہ بزمِ وقار الدین)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم