
فتوی نمبر:WAT-107
تاریخ اجراء:16صفر المظفر1443ھ/24ستمبر2021ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ہم ایک مکان لینا چاہتے ہیں لیکن اس کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ منحوس ہے اس طرح کہ تین لوگوں نے
یہ مکان لیا ہے ان کے بچے فوت
ہو گئے ہیں ،تو کیا ہم
یہ مکان لے سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
شریعت نے کسی چیز کو منحوس قرار نہیں دیا ور اس طرح کسی چیز کو منحوس سمجھنا بے اصل
ہےلیکن جب عام لوگ اسے منحوس سمجھ رہے ہیں تو اس مکان کو خریدنے سے بچنا مناسب ہے کہ اگر حسبِ تقدیر اسے
کوئی آفت پہنچے ان کا باطِل عقیدہ اور مستحکم ہوگا کہ دیکھو
یہ کام کیا تھا اس کا یہ نتیجہ ہوا اور ممکن کہ
شیطان اس کے دل میں بھی
وَسوسہ ڈالے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم