کافر کو چرس بیچنا کیسا؟

کفار کو چرس بیچنے کا حکم

دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا یوکے میں کفار کو مطلقاً اور مسلمانوں کو دوائی کے لئے چرس بیچ سکتے ہیں؟ رہنمائی فرما دیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

دوا میں تھوڑی سی مقدار چرس ڈالنا کہ جس سے نشہ نہ آئے، جائز ہے، اور دوا کے لئے چرس بیچنے اور خریدنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ البتہ !دوا کے علاوہ محض حصول لذت کے لئے یا بطور مشغلہ چرس کھانا اگرچہ تھوڑی ہی مقدار کیوں نہ ہو جائز نہیں ہے اور ایسے کے ہاتھ چرس بیچنا بھی جائز نہیں خواہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہو۔

علامہ ابن عابدین الشامی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

”و الحاصل: ان استعمال الکثیر المسکر منہ حرام مطلقا۔۔۔ و اما القلیل: فان کان للھو حرم“

ترجمہ: خلاصہ یہ ہے کہ ان کا کثیر استعمال جو نشہ دے، مطلقا حرام ہے اور بہر حال قلیل، تو اگر وہ مشغلہ کے لیے ہو، تو (بھی) حرام ہے۔(رد المحتار، جلد10، صفحہ47، مطبوعہ: کوئٹہ)

فتاویٰ رضویہ میں ہے ”اگر دوا کے لئے کسی مرکب میں افیون یابھنگ یا چرس کا اتنا جز ڈالاجائے جس کا عقل پر اصلاً اثرنہ ہوحرج نہیں، بلکہ افیون میں اس سے بھی بچنا چاہئے کہ اس خبیث کا اثر ہے کہ معدے میں سوراخ کر دیتی ہے جوافیون کے سواکسی بلاسے نہیں بھرتے تو خواہی نخواہی بڑھانی پڑتی ہے۔ والعیاذباللہ تعالی۔“(فتاویٰ رضویہ، جلد25، صفحہ213، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

فتاوی رضویہ میں ہے ”شوق کی راہ سے بطورِ مشغلہ کھانا جس طرح عام کھانے والے اپنے پیچھے لَت لگا لیتے ہیں، مطلقا جائز نہیں، اگرچہ نشہ نہ کرے، اگرچہ بوجہ اپنی قلت کے اس قابل ہی نہ ہو۔۔۔ کھانے والے کی خاص نیت سے خدا کو خبر ہے، بعض دوا کا نرا بہانہ ہی کرتے ہیں، انہیں مفتی کا فتویٰ نفع نہ دے گا۔“ (فتاوٰی رضویہ، جلد25، صفحہ 77، 78، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

فتاوی رضویہ میں ہے ”افیون نشہ کی حدتک کھانا حرام ہے اور اسے بیرونی علاج مثلاً ضماد و طلاء میں استعمال کرنا یا خوردنی معجونوں میں اتنا قلیل حصہ داخل کرنا کہ روز کی قدر شربت نشے کی حدتک نہ پہنچے توجائزہے اور جب وہ معصیت کے لئے متعین نہیں تو اس کے بیچنے میں حرج نہیں مگر اس کے ہاتھ جس کی نسبت معلوم ہو کہ نشہ کی غرض سے کھانے یا پینے کو لیتا ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد23، صفحہ574، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

فتاوی رضویہ میں ہے ”صحیح یہ ہے کہ کفار بھی مکلّف با لفروع ہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد16، صفحہ382، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد ابو بکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4349

تاریخ اجراء: 27ربیع الثانی1447 ھ/21اکتوبر2025 ء