
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ چاندی کی غیر شرعی انگوٹھی مثلاً مردانہ انگوٹھی کہ ساڑھے چار ماشے سے زائد وزن کی ہو یا دو نگ لگے ہوں بنانا اور بیچنا کیسا؟ نیزایسی انگوٹھی پہن کر امامت کروانے والے کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
چاندی کی غیرشرعی انگوٹھی مثلاًمردانہ انگوٹھی کہ ساڑھے چار ماشے سے زائد وزن کی ہو یا دو نگ لگے ہوں، بنانا اور اس کی خرید و فروخت کرنا ناجائز و گناہ ہے کہ مرد کے لیے ایسی انگوٹھی پہننا حرام ہے اور ایسی انگوٹھی بنانا اور بیچنا گناہ پر معاونت ہے اور گناہ پر معاونت کرنا گناہ ہے۔
ایسی انگوٹھی پہننے والا شخص فاسقِ معلن ہے۔ ایسے شخص کو امام بنانا گناہ اور اس کی امامت مکروہِ تحریمی ہے۔ اگر کوئی نماز اس کی امامت میں پڑھی ہے تو اس کا لوٹانا واجب ہے۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ شوال المکرم 1441ھ