
مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1892
تاریخ اجراء:07ربیع الاول1446ھ/12ستمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
موبائل اور اس کی اسیسریز کی خرید و فروخت کرنے کا کیا حکم ہے کیونکہ موبائل سے کئی ایسے کام بھی کئے جاتے ہیں جو شرعاً ناجائز و گناہ ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
موبائل نیز اس کے لوازمات مثلاً چارجر بیٹری وغیرہ، شرعی اصولوں کے مطابق خریدنا اور بیچنا، جائزہے، کیونکہ موبائل بذاتِ خود برا نہیں، اس کا استعمال اچھا بھی ہےاور برابھی، خریدنے والا اس کا جیسا استعمال کرے،اس کا وبال آپ پر نہیں،اس کا وہ خود ذمہ دار ہوگا۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:”وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى ۚ“ترجمۂ کنز الایمان:اور کوئی بوجھ اُٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اُٹھائے گی۔(القرآن، پارہ8،سورۃ الانعام آیت :164)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم