
مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-2163
تاریخ اجراء: 23ربیع الثانی1445 ھ/08نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صورتِ مسئولہ میں بوتل غیر مسلم کو
بیچ سکتے ہیں کیونکہ مردہ جلانے والے جرم کاقیام اس بوتل
کے ساتھ نہیں ہے ۔البتہ! اس میں جلانے والے عمل میں
مددکرنے کی نیت نہ کرے بلکہ اپنا مال بیچے اور قیمت
لے۔
سیدی
اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت ،امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن سے سوال ہواکہ "مسلمان کو
ہندو مردہ جلانے کے لئے لکڑیاں بیچنا جائز ہے یانہیں؟"
تو اس کے جواب میں فرماتے ہیں:" لکڑیاں
بیچنے میں حرج نہیں لان المعصیۃ لاتقوم بعینھا (کیونکہ
معصیت اس کے عین کے ساتھ قائم نہیں ہوتی ) مگر جلانے میں
اعانت کی نیت نہ کرے اپنا ایک مال بیچے اور دام لے۔
“(فتاوی رضویہ،جلد 17صفحہ
168،رضافاونڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم