پولٹری فارم کا بزنس جائز ہے؟

پولٹری فارم کا بزنس کرنے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

پولٹری فارم کا بزنس جائز ہے یا نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

شرعاً پولڑی فارم کا بزنس جائز ہے جبکہ شرعی قیودت کالحاظ رکھاجائے مثلا مرغیوں کو بلاوجہ اذیت میں مبتلا نہ کیا جائے اور ان کے لیے پانی، خوراک وغیرہ دیگر ضروریات کا خاطر خواہ اہتمام کیا جائے، کیونکہ مرغیاں پالنا، ان کے انڈے اور گوشت بیچنا فی نفسہٖ جائز اور  مباح ہے۔

سننِ ابنِ ماجہ کی حدیثِ مبارک ہے

عن أبى هريرة رضى اللہ تعالی عنه، قال: أمر رسول اللہ صلى اللہ تعالی عليه و آلہ و سلم الاغنياء باتخاذ الغنم۔ و أمر الفقراء باتخاذ الدجاج

یعنی: حضرتِ ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے، فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے امیروں کو بکریاں پالنے اور غریبوں کو مرغیاں پالنے کا حکم دیا۔ (سنن ابن ماجة، جلد 2، صفحہ 773، حدیث: 2307، دار إحياء الكتب العربية)

رد المحتار علی الدر المختار میں ہے

لا بأس بحبس الطیور و الدجاج فی بیتہ و لکن یعلفھا

ترجمہ: پرندوں اور  مرغیوں کو گھر میں رکھنے میں کوئی حرج نہیں لیکن ان کے دانہ پانی کا خیال رکھے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، جلد 6، صفحہ 401، مطبوعہ: بیروت)

امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: ”اور جانورانِ خانگی مثل خروس و ماکیان وکبوتر اہلی وغیرہا کا پالنا بلاشبہ جائزہے جبکہ انہیں ایذاسے بچائے اور آب و دانہ کی کافی خبر گیری رکھے۔۔۔ مگر خبر گیری کی یہ تاکید ہے کہ دن میں ستر دفعہ پانی دکھائے کما ورد فی الحدیث (جیسا کہ حدیث میں وارد ہوا ہے) ورنہ پالنا اور بھوکا پیاسا رکھنا سخت گناہ ہے۔ (فتاوی رضویہ، جلد 24، صفحہ 643، 644، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

فتاوی فقیہ ملت میں سوال ہوا کہ ”پولٹری فارم کے انڈے جو مرغا مرغی کے اختلاط کے بغیر پیدا ہوتے ہیں اور الیکٹرانک کی گرمی سے بچے پیدا ہوتے ہیں تو پولٹری فارم کے انڈوں اور بچوں کا کھانا شرعا جائز ہے یا نہیں؟ الجواب: پولٹری فارم کے انڈوں اور بچوں کا کھانا بلاشبہ جائز ہے، اگرچہ مرغیاں بغیر جوڑا کھائے انڈہ دیتی ہیں اور اگرچہ الیکٹرانک کی گرمی سے بچہ پیدا کیا جاتا ہے۔ (فتاوی فقیہ ملت، جلد 2، صفحہ 238، شبیر برادرز، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4283

تاریخ اجراء: 07 ربیع الآخر 1447ھ / 01 اکتوبر 2025ء