سیاہ خضاب بیچنا جائز نہیں ہے؟

سیاہ خضاب بیچنے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

سیاہ خضاب بیچنا کیسا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

سیاہ خضاب بیچنا شرعاً ناجائزو گناہ ہے، کیونکہ شریعتِ مطہرہ کا ایک بنیادی اصول ہے کہ ہر وہ چیز جو ناجائز کام کے لیے متعین ہو یا جس کا مقصودِ اعظم ہی گناہ کا حصول ہو، اسے فروخت کرنا، ناجائز و گناہ ہے، کہ یہ گناہ پر معاونت ہے جس کی قرآن پاک میں ممانعت بیان فرمائی گئی ہے۔ سیاہ خضاب کا مقصود اعظم بال سیاہ کرنا ہی ہےجو کہ حالتِ جہاد کے علاوہ مردو عورت دونوں کے لیے ناجائزو حرام اور گناہ ہے، اور سیاہ خضاب بیچنا گناہ پر معاونت کرنا ہےاورگناہ پر معاونت کرنابھی گناہ ہے، لہذا سیاہ خضاب کا بیچنا، ناجائزو گناہ ہے۔

گناہ کے کام میں مدد کرنے کے متعلق اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

﴿وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾

ترجمہ کنز الایمان: اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔(القرآن، پارہ 06، سورۃ المائدۃ، آیت: 02)

اس آیت مبارکہ کے تحت احکام القرآن للجصاص میں ہے

نھی عن معاونۃ غیرنا علیٰ معاصی اللہ تعالی 

ترجمہ: اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں پر کسی کی مدد کرنے سے منع کیا گیا ہے۔(احکام القرآن، جلد 02، صفحہ 381، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

سیاہ خضاب لگانے کے متعلق کنزالعمال کی حدیث پاک ہے

من خضب بالسواد  سود  اللہ وجهه يوم القيامة 

ترجمہ: جو سیاہ خضاب لگائے گا، اللہ پاک قیامت کے دن اس کا چہرہ سیاہ کردے گا۔(کنز العمال، جلد6، صفحہ 671، حدیث: 17333، مؤسسۃ الرسالۃ)

سیاہ خضاب کے متعلق حدیث پاک میں ہے

أول من اختضب بالحناء والكتم ابراهيم خليل الرحمن و أول من اختضب بالسواد فرعون 

ترجمہ: سب سے پہلے مہندی اور کتم کا خضاب حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام نے لگایا اور سب سے پہلے کالا خضاب فرعون نے لگایا۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد 1، صفحہ 29، 30، حدیث: 47، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

سیاہ خضاب استعمال کرنے کے متعلق سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں: ”سیاہ خضاب خواہ مازو و ہلیلہ و نیل کا ہو خواہ نیل و حنا مخلوط خواہ کسی چیز کا، سوا مجاہدین کے سب کو مطلقا حرام ہے۔ اور صرف مہندی کا سرخ خضاب یا اس میں نیل کی کچھ پتیاں اتنی ملا کر جس سے سرخی میں پختگی آجائے اور رنگ سیاہ نہ ہونے پائے سنت مستحبہ ہے۔“(فتاوی رضویہ، جلد 23، صفحہ 484، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

جوچیز گناہ کے لیے متعین ہو یاجس چیز کا مقصودِ اعظم ہی گناہ کا حصول ہو، اسے بیچنے کے بارے میں جد الممتار علی رد المحتار میں ہے

ما کان مقصودہ الاعظم تحصیل معصیۃ معاذ اللہ تعالی کان شراؤہ دلیلا واضحا علی ذلک القصد فیکون بیعہ اعانۃ علی المعصیۃ

 ترجمہ: جس شے کا مقصودِ اعظم ہی گناہ کا حصول ہو معاذ اللہ تعالی، تو اس کا خریدنا گناہ کے قصد پر واضح دلیل ہے، تو اس شے کا بیچنا گناہ پر مدد کرنا ہوگا۔(جد الممتار، کتاب الحظر و الاباحۃ، جلد 7، صفحہ 76، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4223

تاریخ اجراء: 21ربیع الاول1447ھ/15ستمبر2025ء