
فتوی نمبر:FMD-4131
تاریخ اجراء: 11 ربیع الاول 1446ھ/16 ستمبر 2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بکر نے زید کو ایک زمین خریدنے کے لیے ٹوکن کے نام سے کچھ رقم ایڈوانس جمع کروا دی تاکہ وہ کسی اور سے عقد نہ کرے اور سودا طے کرنے کے لیے کچھ دنوں کا وقت مانگ لیا، مگر دو دن بعد کسی وجہ سے سودا کینسل کردیا ،تو کیا زید کو یہ حق ہے کہ بکر کی مکمل رقم یا اس میں سے کچھ ضبط کر لے یا اس پر بکر کی ساری رقم لوٹانا لازم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں زید کو بکر کی دی ہوئی ایڈوانس رقم میں سے کچھ بھی ضبط کرنا،جائز نہیں،ایسا کرنا ظلم کرنا اور باطل طریقے سے دوسرے کا مال کھانا ہے، جو کہ حرام ہے اور وہ مال اسے حلال نہ ہوگا۔
یہی صورت بعض اوقات سودا مکمل ہوجانے کے بعد بھی درپیش ہوتی ہے اور بہت سے لوگ اس صورت میں بھی خریدار کی دی ہوئی کچھ نا کچھ رقم ضبط کر لیتے ہیں،اگرچہ سودا مکمل ہوجانے کے بعد فریقین میں سے کسی کو دوسرے کی رضامندی کے بغیر بلا وجہِ شرعی فسخِ عقد یعنی سودا ختم کر دینے کا اختیار نہیں،لیکن اس کے باوجود اگر خریدار سودا ختم کرنا چاہے اور بیچنے والا بھی اس فسخِ عقد کو قبول کرلے تو خریدنے والے کی ادا کی ہوئی ساری رقم اسے لوٹانا لازم ہے۔اگر اس کے خلاف کرے یعنی سودا کینسل ماننے کےباوجود نہ چیز اس کے حوالے کرے اور نہ اس کی دی ہوئی رقم تمام و کمال واپس کرے ،تو یہ صریح ظلم و حرام ہوگا۔
سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا: ’’ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ معاہدہ مابین زید و عَمْرْو کے قرار پایا اور زید نے عَمرو کو عہ/ بیس روپے بطور بیعانہ کے دئے، اب زید اپنی بدنیتی سے بلا قصور عَمْرْو کے معاہدہ مذکورہ سے منحرف ہوگیا، تو اس صورت میں زید واپسی زر مذکور کا مستحق ہے یانہیں؟ بینوا توجروا۔‘‘
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواباً ارشاد فرمایا:’’ بیشک واپس پائے گا،بیع نہ ہونے کی حالت میں بیعانہ ضبط کر لینا جیسا کہ جاہلوں میں رواج ہے ظلمِ صریح ہے۔قال اللہ تعالی:﴿ وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ (اللہ تعالیٰ نے فرمایا:آپس میں ایک دوسرے کامال ناحق نہ کھاؤ۔ت)
ہاں اگر عقدِ بیع باہم تمام ہو لیا تھا یعنی طرفین سے ایجاب وقبول واقع ہو لیا اور کوئی موجِب تنہا مشتری کے فسخ بیع کردینے کانہ رہا،اب بلاوجہ شرعی زید مشتری عقد سے پھرتاہے ،توبیشک عَمْرْو کو روا ہے کہ اُس کا پھرنا نہ مانے اوربیع تمام شدہ کو تمام ولازم جانے ۔اس کے یہ معنی ہوں گے کہ مبیع مِلکِ زید اور ثمن حقِ عَمْرْو ۔درمختارکے باب الاقالہ میں ہے :’’من شرائطھا رضا المتعاقدین‘‘ (اقالہ کی شرطوں میں سے بائع ومشتری کاباہم رضامند ہونا ہے۔ت)یہ کبھی نہ ہوگاکہ بیع کوفسخ ہو جانا مان کر مبیع زید کو نہ دے اور اس کے روپے اس جُرم میں کہ تو کیوں پھر گیا ضبط کرے ،’’ھل ھذا الا ظلم صریح ‘‘ (کیایہ ظلم صریح نہیں ہے ۔ت)۔‘‘(فتاوی رضویہ،جلد17،صفحہ94،95،رضافاؤنڈیشن، لاھور)
فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمۃ اللہ علیہ ایک سوال’’عام طور پر رائج ہے کہ جب ایک شخص کسی سے کوئی مال خریدتا ہے اور بیچنے والے کو کچھ رقم بیعانہ دیتا ہے ،پھر کسی وجہ سے وہ مال لینے سے انکار کر دیتا ہے یعنی بیع کو فسخ کردیتا ہے،تو بیچنے والا بیعانہ کی رقم ضبط کر لیتا ہے ،خریدار کو واپس نہیں کرتا، تو یہ جائز ہے یا نہیں؟‘‘ کے جواب میں فرماتے ہیں:”جبکہ بیچنے والے نے خریدار کے انکار کومان لیا اور بیع کا فسخ منظور کر لیا، تو بیعانہ کی رقم واپس کرنا اس پر لازم ہے،اگر نہیں واپس کرے گا ،تو سخت گنہگار حق العبد میں گرفتار ہوگا۔‘‘(فتاوی فیض رسول، جلد2، صفحہ377 ،مطبوعہ شبیر برادرز،لاھور)
مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد وقارالدین قادری رضوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’اگر خریدارقیمت اداکرنے سے عاجز ہوجائے ،توبیع کوفسخ کردیا جائے گا اور بیانہ(بیعانہ) کی رقم واپس کردی جائے گی۔شریعت کاقاعدہ ہے کہ’’المال بالمال ‘‘یعنی کسی کا مالی نقصان ہوجائے، تووہ اس کے بدلے میں مال لے سکتا ہے۔یہاں خریدار نے کوئی مالی نقصان نہیں کیا،لہٰذا اس کا مال ضبط کرنا،ناجائز ہے۔قرآن کریم نے فرمایا:﴿ وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ﴾(سورۃ البقرۃ ،آیت نمبر188)آپس میں ایک دوسرے کامال ناحق نہ کھاؤ(کنزالایمان)۔‘‘(وقارالفتاوی،جلد3،صفحہ262،بزمِ وقارالدین،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
آب ِزمزم کی خریدوفروخت جائز ہے ،یا نہیں ؟
پلاٹ خرید کر والد کے نام کردیا مگرابھی تک قبضہ نہیں دیا اب پلاٹ کس کی ملک ہے؟
جانوروں کی شکل والے کھلونے خریدنا بیچنا کیسا؟
جس دکاندار نے جمعہ کی نماز نہ پڑھی ہو اس سے خریداری کرنا کیسا ؟
جرمانے کی شرط کے ساتھ قسطوں پر خریداری کرنا کیسا؟
جس سے ادھار خریدا اسے آدھا نفع دینا کیسا ہے؟
گاڑی ادھار بیچ کر واپس خریدنا جائز ہے یانہیں؟
اوور بلنگ کرنا کیسا ؟