کسٹمر ریفرل پر کمیشن لینے کا شرعی حکم

گاہک کو کسی اور کے پاس بھیجنے پر کمیشن لینا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرا کام ویب ڈیزائننگ (Designing) کا ہے۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ہم سے کوئی ویب سائٹ بنوانے کے لئے میل یا فون پر رابطہ کرتا ہے لیکن وقت نہ ہونے کی وجہ سے ہم اُسے کسی اور کے پاس بھیج دیتے ہیں اور جس کے پاس ہم نے یہ گاہک ریفر (Refer) کیا اس سے کچھ نفع طے کرلیتے ہیں۔ کیا ایسی صورت میں ہمارا اس ویب سائٹ بنانے والے سے نفع لینا درست ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

صورت مسئولہ میں فقط آپ کا اس کسٹمر کو دوسرے ویب ڈیزائنر(Web Designer) کے پاس ریفر کرنے پر معاوضہ یا کمیشن لینا درست نہیں کیونکہ دوسرے کے پاس بھیجنا کوئی ایسا کام نہیں جس پر معاوضہ لیا جائے، البتہ اگر آپ عرف کے مطابق کچھ محنت کریں، بھاگ دوڑ کریں اپنا وقت صرف کریں تو پھر آپ کیلئے کمیشن لینا درست ہو جائے گا۔ محض زبانی جمع خرچ کو فقہاء نےاس مسئلہ میں قابلِ معاوضہ کام میں شمار نہیں کیا۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ فروری 2018ء