
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شَرْعِ مَتِیْن اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم گوشت کا کاروبار کرنا چاہتے ہیں کیا یہ کام جائز ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں! گوشت کا کاروبار کرنا جائز ہے اور دیگر تمام کاموں کی طرح اس کام میں بھی ضروری ہے کہ تجارت کے شرعی اَحکام پر مکمل طریقے سے عمل کریں دھوکہ، جھوٹ، کم تولنا وغیرہ نہ پایا جائے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ جانور خود ذَبْح کرتے ہوں توشرعی طریقے سے ذَبْح کرنا آتا ہو۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے:
ذَبْحِ بَقَر و قَطْعِ شَجَر
(گائے ذبح کرنے اور درخت کاٹنے) کے پیشے میں مُضایَقہ نہیں، یہ جو عوام میں بنامِ حدیث مشہور ہے کہ
ذَابِحُ الْبَقَرِ وَ قَاطِعُ الشَّجَرِ
(گائے ذبح کرنے والا اور درخت کاٹنے والا)جنت میں نہ جائے گا“محض غلط ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 23/539، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ اپریل 2017ء