Inteqal Ke Baad 40 Din Tak Ghareebon Ko Khana Khilana

 

انتقال کے بعد چالیس دن تک غریبوں کو کھانا کھلانا

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1838

تاریخ اجراء:29محرم الحرام1446ھ/05اگست2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی کے انتقال کے بعد چالیس دن تک  غریبوں  کو کھانا کھلانا جائز ہے؟ کیا یہ کسی حدیث سے ثابت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی کے انتقال کے بعد چالیس دن تک غریبوں کوکھاناکھلانا، جائز ہے کہ اس کا مقصد ایصالِ ثواب ہے اور نیک کام کرکے ان کا ثواب مسلمان کو ایصال کرنا جائز و کار ثواب ہے جس کا ثبوت احادیث میں موجود ہے۔ البتہ ایصالِ ثواب کرنے میں  کسی قسم کا کوئی ناجائزکام ہر گزنہ کیاجائے نیز  ایصالِ ثواب ایک مستحب عمل ہے، لہٰذا  اس کولازم سمجھ کرنہ کیاجائے ۔

   حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی:”إنا لندعو لموتانا ونتصدق عنهم ونحج فهل يصل ذلك إليهم“ یعنی بے شک ہم اپنے مُردوں کے لئے دعا کرتے ہیں، ان کی  طرف سے صدقہ کرتے ہیں اور حج کرتے ہیں ، تو کیا اس کا ثواب ان کو پہنچتا ہے؟

   سرکارِ نامدار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:”إنه ليصل إليهم ويفرحون به كما يفرح أحدكم بالهدية “یعنی بے شک وہ ضرور ان تک پہنچتا ہے اوروہ اس پر ایسے ہی خوش ہوتے ہیں جیسے تم میں سے کوئی تحفہ ملنے پر خوش ہوتا ہے۔(عمدۃ القاری، جلد 8، صفحہ 320، مطبوعہ:بیروت)

   یہ حدیث نقل کرنے کے بعد ملک العلما مفتی ظفر الدین بہاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”سبحان اللہ! یہ حدیث بھی عجیب و غریب جامعِ انواعِ ثواب ہے؛ اس لئے کہ ایصالِ ثواب تین طرح سے ہوسکتا ہے:بدنی، مالی ، دونوں کا مجموعہ، اس حدیث نے تینوں کو جمع کر دیا ، ”لندعو لموتانا عبادتِ بدنی ہے، ”نتصدق عنهم “ثوابِ مالی، ” نحج عنهم “عبادت مجموعہ مالی و بدنی ، ثابت ہوا کہ مُردے کو ہر قسم کا ثواب پہنچتا ہے ، بدنی ہو یا مالی یا دونوں کا مجموعہ۔“(دورِ صحابہ میں ایصالِ ثواب کی مختلف صورتیں، صفحہ 141،مطبوعہ:دار الملک)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم