چلتے پھرتے درود شریف پڑھنا یا تلاوت کرنا

چلتے پھرتے درود شریف پڑھنا یا تلاوت کرنا کیسا؟

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2060

تاریخ اجراء: 14 جمادی الاخریٰ 1446 ھ/17 دسمبر 2024 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص سے سنا تھا کہ چلتے پھرتے درود پڑھنا بے ادبی ہے کیا یہ درست ہے؟ نیز چلتے ہوئے تلاوت کرنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   درود شریف پڑھتے ہوئے بات چیت نہ کرنا،با وضو ہونااور یکسوئی کے ساتھ ایک جگہ بیٹھ کر پڑھنا بہتر ہے، البتہ اس کے علاوہ بھی چلتے، پھرتے، اٹھتے بیٹھتے درود پاک پڑھنا بھی جائزاورموجب ثواب ہے۔

   یونہی چلتے ہوئے بھی تلاوت کرنا جائز ہے جبکہ چلنے کی وجہ سے دل تلاوت کے علاوہ کسی اور طرف مشغول نہ ہوتا ہے، اگرچلنے کی وجہ سے توجہ بٹتی ہو یا دل تلاوت کے علاوہ کسی اور طرف مشغول ہورہا ہو، تو اس صورت میں چلتے ہوئے تلاوت کرنا مکروہ و ناپسندیدہ عمل ہے۔

   سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فتاوی رضویہ میں ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ”بہتر یہ ہے ایک وقت معین کرکے ایک عدد مقرر کر لے، اُس قدر باوضو دو زانو، ادب کے ساتھ مدینہ طیبہ کی طرف منہ کرکے روزانہ عرض کیا کرے۔ جس کی مقدار سَو بار سے کم نہ ہو، زیادہ جس قدر نبھا سکے بہتر ہے، علاوہ اس کے اُٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے باوضو بے وضو ہر حال میں درود جاری رکھے۔“(فتاوٰی رضویہ، جلد 6، صفحہ 183، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم