
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
شوہر کے انتقال کے بعد، اس کی بیوی سے شوہر کا والد یعنی عورت کا سسر، نکاح کر سکتا ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
سسراپنی بہوسے کسی صورت بھی نکاح نہیں کرسکتا، اس لیےکہ نکاح کرتے ہی عورت پر اپنے خاوند کا حقیقی والد یعنی سسر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتا ہے، لہذاشوہرکی وفات ہوجانے یاشوہرکےطلاق دے دینے کے بعد بھی سسراپنی بہو کا محرم ہی رہے گا۔
قرآن پاک میں ارشادخداوندی ہے:
(وَ حَلَآىٕلُ اَبْنَآىٕكُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْ)
ترجمہ کنز الایمان: اور تمہاری نسلی بیٹوں کی بیبیاں (تم پرحرام ہیں)۔ (سورۃ النساء، پ 04، آیت 23)
ردالمحتارمیں ہے
"تحرم زوجۃ الاصل و الفرع بمجردالعقد دخل بها أو لا"
ترجمہ: اپنی اصل اوراپنی فرع کی بیوی محض عقدسے ہی حرام ہوجاتی ہے، اس کے ساتھ جماع کیاہویانہ کیاہو۔ (رد المحتار، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ج 3، ص 31، دار الفکر، بیروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3844
تاریخ اجراء: 22 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 20 مئی 2025 ء