
مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1894
تاریخ اجراء:06ربیع الاوّل1446ھ/11ستمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بچہ بیمار ہُوا، بچے کی والدہ نے صدقے کی نیت سے سونے کی انگوٹھی(رنگ) نکال کر بچے کے سَر( ہیڈ) کے اوپر پھیر دی البتہ زبان سے منت کاکوئی جملہ ادا نہیں کیا۔اللہ کی رحمت سے بچہ صحت یاب ہوگیا اب عرض یہ ہے کہ اس صورت میں انگوٹھی صدقہ کرنی ہو گی یا اِس کے برابر رقم بھی صدقہ کی جاسکتی ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کسی کی صحتیابی کے لئے انگوٹھی صدقہ کرنے کی نیت کرلینے یا بیمار شخص کے سر پر پھیر لینے سے اس چیز کی منت نہیں ہوجاتی اور نہ ہی اس کو صدقہ کرنا لازم ہوتا ہے۔ پوچھی گئی صورت میں صرف صدقہ کی نیت سے انگوٹھی نکال کر سر پر پھیرنے سےیہ شرعی منت نہیں ہوئی اس لئے انگوٹھی یارقم دونوں میں سے کسی کا بھی صدقہ کرنا لازم نہیں ہے، البتہ صدقہ کرنے کی نیت کی تھی، تواب کچھ نہ کچھ صدقہ کرنا چاہیئے کہ صدقہ کے فوائد و برکات بے شمار ہیں۔
سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا:”ایک شخص نے وقت شروع کرنے روز گار کے، یہ خیال کرلیا کہ مجھ کو جو نفع ہوگا اس میں سولہواں حصہ واسطے اﷲ کے نکالوں گا“اس کے جواب میں آپ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”صرف خیال کرلینے سے وجوب تو نہیں ہوتا جب تک زبان سے نذر نہ کرے، ہاں جو نیت اﷲ عزوجل کے لئےکی، اس کا پورا کرنا ہی چاہیئے۔“(فتاوٰی رضویہ،جلد 13،صفحہ594،رضافاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم