
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
ایلا میں قسم کے الفاظ کہنا ضروری ہےیا قسم کے الفاظ کے بغیر بھی ایلا ہوجائے گا؟ مثلاً: یوں کہنا:میں تم سے کبھی ہمبستری نہیں کروں گا یا میں تمہارے پاس نہیں آؤں گا۔ یہ الفاظ قسم کے بغیر کہنے سے ایلا ہوگا یا نہیں؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
ایلا میں قسم کھانا ضروری ہے، قسم کے بغیر کہے گئے الفاظ ایلا نہیں البتہ قسم کی دو صورتیں بیان کی گئی ہیں: ایک یہ کہ اللہ کریم کا نام لے کر یا اس کی ان صفات کی قسم کھا کر ایلا کے الفاظ کہے جائیں جن سے قسم کھائی جاتی ہے۔ دوسری یہ کہ ایلا کو معلق کیا جائے مثلاً میں اپنی بیوی سے جماع کروں تو مجھ پر اتنے روزے واجب ہیں وغیرہ۔
بہار شریعت میں ہے: ”ایلا کے معنی یہ ہیں کہ شوہر نے یہ قسم کھائی کہ عورت سے قربت نہ کریگا یا چار مہینے قربت نہ کریگا۔۔۔ قسم کی دوصورت ہے ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ یا اُس کی اُن صفات کی قسم کھائی جن کی قسم کھائی جاتی ہے مثلاً اُس کی عظمت و جلال کی قسم، اُس کی کبریائی کی قسم، قرآن کی قسم، کلام اللہ کی قسم، دوسری تعلیق مثلاً یہ کہ اگر اِس سے وطی کروں تو میرا غلام آزاد ہے یا میری عورت کو طلاق ہے یا مُجھ پر اتنے دنوں کا روزہ ہے یا حج ہے۔“ (بہار شریعت، جلد 2، صفحہ 182، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
نوٹ:اگر اس بارے میں کوئی مسئلہ درپیش ہو تو بہتر یہ ہے کہ معتمد مفتیان کرام کو مکمل مسئلہ بیان کر کے حکم معلوم کر لیا جائے کیونکہ عموماً ایسے مسائل میں پیچیدگیاں ہوتی ہیں جن کی طرف عام عوام کی توجہ نہیں ہوتی۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2258
تاریخ اجراء: 20صفرالمظفر1447ھ/15اگست2025ء