
مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3481
تاریخ اجراء:19رجب المرجب1446ھ/20جنوری 2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
’’ایمان کی قسم‘‘ کھانے کا کیا حکم ہے، کیا یہ شرعاً جائز ہے، اور اگر کسی نے ایمان کی قسم کھائی تو یہ قسم ہوجائے گی یا نہیں، اور اس کا کفارہ کیا ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ایمان کی قسم کھانا جائز نہیں اور اس سے قسم بھی منعقد نہیں ہوگی تواس کاکوئی کفارہ بھی نہیں ہوگا، ہاں اگرکسی نے ایمان کی قسم کھائی تواس پرتوبہ لازم ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ اللہ پاک کے نام اور صفات کے علاوہ، کسی اورکی قسم کھانا، شرعاً ناجائز و گناہ ہے، اگرکھالی تووہ قسم نہیں ہوگی اورایمان کی قسم، اللہ پاک کے نام اورصفات کے علاوہ کی قسم ہےلہذایہ قسم کھانابھی جائزنہیں ہے اوراس سے قسم بھی نہیں ہوگی، جیسا کہ فقہائے کرام نے فرمایاہے کہ اگر کسی نے’’اللہ کے دین‘‘ کی قسم کھائی، تو اس سے قسم نہیں ہوگی کہ یہ اللہ پاک کے نام اورصفات کے علاوہ کی قسم ہے۔
الاختیار لتعلیل المختار میں ہے:’’والأصل في هذا أن الحلف بغير الله تعالى لا يجوز لما روينا، وروي «أنه - عليه الصلاة والسلام- سمع عمر يحلف بأبيه فقال: "إن الله ينهاكم أن تحلفوا بآبائكم، من كان حالفا فليحلف بالله أو فليصمت»، وروي: «من حلف بغير الله فقد أشرك»، ولأن الحلف تعظيم المحلوف به ولا يستحقه إلا الله تعالى.وإذا لم يجز الحلف بغير الله تعالى لا يلزمه به كفارة لأنه ليس بيمين‘‘ ترجمہ: اور قسم میں اصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کی قسم جائز نہیں ہے، اس وجہ سے جو ہم نے روایت بیان کی اور مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اپنے والد کی قسم کھاتے سنا تو فرمایا کہ بے شک اللہ پاک تمہیں اپنے باپ کی قسم کھانے سے منع فرماتا ہے،جو شخص قسم کھائے،تووہ اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے، اور مروی ہے کہ جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا، اور اس لئے بھی کہ قسم میں محلوف بہ(یعنی جس کی قسم کھائی جائے، اس) کی تعظیم ہے اور تعظیم کا حقیقی مستحق اللہ عزوجل ہی ہے، اور جب غیر اللہ کی قسم جائز نہیں تو اس سے کفارہ بھی لازم نہیں آئے گا کیونکہ یہ قسم ہی نہیں۔(الاختیار لتعلیل المختار، جلد4، صفحہ51، مطبعة الحلبي، القاهرۃ)
بدائع الصنائع میں ہے’’ولو قال ودين الله أو طاعته أو شرائعه أو أنبيائه وملائكته أو عرشه لم يكن يمينا لأنه حلف بغير الله‘‘ ترجمہ: اور اگر کسی نے کہا کہ اللہ کے دین یا اس کی اطاعت یا اس کے احکامات کی قسم ،یا اس کے انبیاء اور اس کے ملائکہ،یا اس کے عرش کی قسم تو قسم نہیں ہوگی،کیونکہ یہ غیر اللہ کی قسم کھانا ہے۔(بدائع الصنائع، جلد3، صفحہ8، دار الکتب العلمیۃ،بیروت)
بہار شریعت میں ہے ’’غیر خدا کی قسم قسم نہیں مثلاً تمھاری قسم، اپنی قسم، تمھاری جان کی قسم، اپنی جان کی قسم، تمھارے سرکی قسم، اپنے سرکی قسم، آنکھوں کی قسم، جوانی کی قسم، ماں باپ کی قسم، اولادکی قسم، مذہب کی قسم، دین کی قسم، علم کی قسم، کعبہ کی قسم، عرش الٰہی کی قسم، رسول اﷲ کی قسم۔"(بہار شریعت، جلد2، حصہ9، صفحہ302، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم