
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی نے جھوٹی بات پر اللہ عز و جل کی قسم کھائی، تو کیا اس پر قسم کا کفارہ ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جھوٹی قسم کھانا، ناجائز و حرام و گناہ کبیرہ ہے، اس سے بچنا بہت ضروری ہے، حدیث پاک میں اس کی شدید مذمت وارد ہوئی ہے۔ اگر کسی نے جھوٹی قسم کھالی ہو تو اس پر توبہ و استغفار لازم ہے، البتہ کفارہ لازم نہیں۔
جھوٹی قسم کی مذمت کے متعلق صحیح بخاری شریف کی حدیثِ پاک میں ہے:
عن عبد الله بن عمرو: عن النبي صلى الله عليه و سلم قال "الكبائر الإشراك بالله و عقوق الوالدين و قتل النفس و اليمين الغموس
ترجمہ: حضرتِ عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ عزو جل کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی جان کو قتل کرنا اورجُھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہ ہیں۔ (صحيح البخاري، باب الیمین الغموس، جلد 8، صفحہ 137، رقم الحدیث: 6675، دار طوق النجاۃ)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
غموس، و هو الحلف على إثبات شيء، أو نفيه في الماضي، أو الحال يتعمد الكذب فيه فهذه اليمين يأثم فيها صاحبها، و عليه فيها الاستغفار، و التوبة دون الكفارة
ترجمہ: غموس تو وہ ماضی یا حال میں کسی چیز کےثابت ہونے، یا اس کی نفی پر قسم کھانا ہے جس میں وہ جان بوجھ کر جھوٹ بولے، تو ایسی قسم کھانے والا گناہ گار ہوتا ہے، اس پر استغفار اور توبہ لازم ہے، کفارہ لازم نہیں۔ (الفتاوی الھندیۃ، جلد 1، صفحہ 52، دار الکتب العلمیہ، بیروت)
سید ی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں: ”جھوٹی قسم گزَشتہ بات پر دانستہ، اس کا کوئی کفَّارہ نہیں، اس کی سزا یہ ہے کہ جہنَّم کے کَھولتے دریا میں غَوطے دیاجائے گا۔‘‘ (فتاوٰی رضویہ، جلد 13، صفحہ 611، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
بہار شریعت میں ہے: ’’جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھائی یعنی مثلاً جس کے آنے کی نسبت جھوٹی قسم کھائی تھی یہ خود بھی جانتا ہے کہ نہیں آیاہے تو ایسی قسم کو غموس کہتے ہیں۔۔۔ غموس میں سخت گنہگار ہوا استغفار و توبہ فرض ہے مگر کفارہ لازم نہیں۔“ (بہار شریعت، جلد 2، حصہ 9، صفحہ 299،298،مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
فتویٰ نمبر: FAM-810
تاریخ اجراء: 08 محرم الحرام 1447ھ / 04 جولائی 2025ء