
مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1966
تاریخ اجراء:15ربیع الثانی1446ھ/19اکتوبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر کسی کام کے ہونے پر منت مانی لیکن وہ کام نہیں ہوا ، تو کیا پھر بھی منت پوری کرنا لازم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
یہ بات تو واضح ہے کہ اگر شرعی منت کو کسی کام کے ہونے پر معلق کیا تو اس کام کے ہونے کے بعد ہی منت پوری کرنا لازم ہوگا، کام ہونے سے پہلے منت پوری کرنا لازم نہیں، بلکہ اگر کام ہونے سے پہلے کسی نے منت پوری کی تو وہ کافی نہیں۔
بہارِ شریعت میں ہے:”جس میں شرط ہے اس میں ضرور ہے کہ شرط پائی جائے، بغیر شرط پائی جانےکے ادا کیا تو منّت پوری نہ ہوئی شرط پائی جانے پر پھر کرنا پڑےگا مثلاً کہا اگر بیمار اچھا ہوجائے تو دس روپے خیرات کروں گا اور اچھا ہونے سے پہلے ہی خیرات کردیے تو منّت پوری نہ ہوئی اچھے ہونے کے بعد پھر کرنا پڑے گا ۔“(بہارِ شریعت، جلد2 ، صفحہ316، مکتبۃالمدینہ،کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم