دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
میں نے شرعی عذر کی حالت میں احرام کی نیت کی ،عذر ختم ہوا، تو میں نے منت مانی کہ اگر میرا عمرہ ہوگیا یعنی عمرہ کی ادائیگی میں کوئی مسئلہ نہیں ہوا، تو میں ایک قرآنِ پاک مدینہ شریف میں پڑھوں گی ، مدینہ شریف جانے کے بعد مکمل قرآنِ پاک نہ پڑھ سکی، تو اس صورت میں کیا حکم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
تلاوتِ قرآن پاک ایک اعلیٰ عبادت ہے اور مدینہ منورہ میں مزید خیر و برکت کا باعث ہے لہٰذا جس قد رہوسکے تلاوتِ قرآن پاک جاری رکھیں، لیکن اگر قرآن پاک مکمل ختم نہ کر سکے تو اس کی وجہ سے گناہ گار نہیں ہوں گے اور نہ ہی کوئی کفارہ واجب ہوگا کیونکہ تلاوتِ قرآن پاک کی منت شرعی منت نہیں ہے۔
تلاوتِ قرآن کی منت لازم نہیں ہوتی،اس حوالے سے مجمع الانہرمیں ہے:
” لم يلزم الناذر ما ليس من جنسه فرض كقراءة القرآن وصلاة الجنازة“
ترجمہ: جس کی جنس سے فرض نہ ہووہ منت ماننے والے پر لازم نہیں ہوتی، جیساکہ قرآن پاک کی تلاوت،نمازجنازہ۔(مجمع الانہر شرح ملتقی الابحر ،جلد2،صفحہ 274،مطبوعہ بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2254
تاریخ اجراء:24شوال المکرم1446ھ/23اپریل2025ء