منت کا دنبہ مر جائے تو کیا حکم ہے؟

دنبہ صدقہ کرنے کی منت مانی اوردنبہ مرگیاتو کیا حکم ہے؟

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کسی نے منت مانی کہ:" فلاں شخص اگر ٹھیک ہو جائے، تو میں ایک دنبہ صدقہ کروں گا۔" اس کے پاس ایک دنبہ تھا، جسے کوئی درندہ کھا گیا، تو منت کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں اگر تو اُسی مخصوص دنبے کو صدقہ کرنے کی منت مانی تھی(یعنی منت میں یوں کہاتھاکہ: اگر فلاں شخص ٹھیک ہوجائے تویہ والادنبہ صدقہ کروں گا اور پھر جس دنبے کو متعین کیا تھا وہی مرگیا) تو اب اس دنبے کے ہلاک ہونے کی صورت میں اس شخص پر کچھ لازم نہیں کہ ایسی صورت میں نذر ختم ہو جاتی ہے۔ البتہ! اگر نذر معین دنبے کی نہیں تھی، بلکہ مطلقاً کوئی ایک دنبہ صدقہ کرنے کی منت مانی تھی، تو اب اس پر دنبہ یا اس کی قیمت یا قیمت کے برابر کوئی دوسری چیز صدقہ کرنا لازم ہے۔

امام اہل سنت سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمۃ اسی طرح کے سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: ”اگر یہ نیاز نہ کسی شرط پر معلق تھی مثلاً میرا یہ کام ہو جائے تو اس جانور کی نذر کروں گا، نہ کوئی ایجاب تھا مثلاً اللہ کے لئے مجھ پر یہ نیاز کرنی لازم ہے جب تو یہ نذر شرعی ہو نہیں سکتی، اور اگر لفظ ایسے تھے جن سے شرعاً وجوب ہو گیا تو جبکہ ایجاب خاص جانور معین سے متعلق تھا اس کے گمنے یا مرنے کے بعد دوسرا اس کی جگہ قائم کرنا کچھ ضرور نہیں، نہ اس نذر کا اس پر مطالبہ رہا، اگر دوسرا جانور کردے گا تو تبرع ہے۔ رد المحتار میں ہے:

المنذورۃ بعینھا لو ھلکت او ضاعت سقط النذر انتہی ملتقطا۔

یعنی جس معین چیزکی منت مانی تھی، اگر وہ ہلاک یا ضائع ہو جائے تو وہ منت ختم ہو جاتی ہے۔“(فتاوی رضویہ، جلد 13، صفحہ 589، 599، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

تنویر الابصار مع در مختار میں ہے

و جاز دفع القيمة في زكاة وعشر و خراج و فطرة و نذر

ترجمہ:زکوٰۃ، عشر، خراج، صدقہ فطر اور نذر (منت) میں (اصل چیز کے بدلے) اس کی قیمت ادا کرنا جائز ہے۔

اس کے تحت رد المحتار میں ہے

(قوله و نذر) كأن نذر أن يتصدق بهذا الدينار فتصدق بقدره دراهم أو بهذا الخبز فتصدق بقيمته جاز عندنا، كذا في فتح القدير. و فيه لو نذر أن يهدي شاتين أو يعتق عبدين وسطين فأهدى شاة أو أعتق عبدا يساوي كل منهما وسطين لا يجوز؛ لأن القربة في الإراقة و التحرير و قد التزم إراقتين و تحريرين فلا يخرج عن العهدة بواحد، بخلاف النذر بالتصدق بشاتين وسطين فتصدق بشاة بقدرهما جاز؛ لأن المقصود إغناء الفقير و به تحصل القربة و هو يحصل بالقيمة

ترجمہ: (مصنف کا قول:اور نذر) بایں صورت کہ کسی نے منت مانی کہ وہ اس دینار کو صدقہ کرے گا، پھر اس دینار کے برابر دراہم صدقہ کر دے یا منت مانی کہ اس روٹی کو صدقہ کرے گا پھر اس کی قیمت صدقہ کردے تو ہمارے نزدیک جائز ہے، جیسا کہ فتح القدیر میں ہے اور اسی میں کہ اگر کسی نے منت مانی کہ وہ دو متوسط بکریوں کو ہدی بنائے گا یا دو متوسط غلاموں کو آزاد کرے گا، پھر اس نے ایک ایسی بکری کو ہدی بنایا جو دو متوسط بکریوں کے قائم مقام تھی یا ایک ایسے غلام کو آزاد کیا جو دو متوسط غلاموں کے قائم مقام تھا تو جائز نہیں کیونکہ یہاں قربت ،خون بہانے و آزاد کرنے کے متعلق ہے اور منت ماننے والے نے دو جانوروں کے خون بہانے و دو غلاموں کی آزادی کو اپنے اوپر لازم کر لیا تو ایک جانور کے خون بہانے یا ایک غلام کی آزادی سے برئ الذمہ نہیں ہوگا، بخلاف دو متوسط بکریوں کے صدقہ کرنے کی منت کے کہ اگر اس منت میں اس نے ایک ایسی بکری صدقہ کردی جو دو متوسط بکریوں کے برابر ہو تو جائز ہے کیونکہ مقصود فقیر کو غنی کرنا ہے اور اسی کے ساتھ قربت کا حصول ہوگا اور یہ چیز قیمت کے ذریعے بھی حاصل ہو جاتی ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الزکاۃ،باب زکاۃ الغنم، ج 2، ص 286،دار الفکر، بیروت)

تنویر الابصار (مزیدابین الھلالین من حاشیۃ الطحطاوی)میں ہے

نذر أن يتصدق بعشرة دراهم من الخبز فتصدق بغيره( ای من ارز و لحم مثلا) جاز إن ساوى العشرة

ترجمہ: اگر کوئی نذر مانے کہ میں دس درھم کی روٹی صدقہ کروں گا تو اگر اس نے روٹی کے بجائے دس درہم کے برابر کوئی اور چیز (یعنی مثلاچاول اورگوشت) صدقہ کر دی تو جائز ہے۔  (الدر المختار مع حاشیۃ الطحطاوی، کتاب الایمان،جلد02، صفحہ 340، مطبوعہ: کوئٹہ)

بہارِ شریعت میں ہے ”اگر میرا یہ کام ہوجائے تو دس 10 روپے کی روٹی خیرات کروں گا تو روٹیوں کا خیرات کرنا لازم نہیں یعنی کوئی دوسری چیز غلّہ وغیرہ دس 10 روپے کا خیرات کرسکتا ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دس روپے نقد دیدے۔“(بہارِ شریعت، جلد 2، حصہ 9، صفحہ 316، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4442

تاریخ اجراء: 23 جمادی الاولٰی 1447ھ / 15 نومبر 2025ء