Mannat Wale Itikaf Ke Ahkam

منت والے اعتکاف کے احکام

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3553

تاریخ اجراء:08شعبان المعظم1446ھ/07فروری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی عورت نے رمضان المبارک کے پورے مہینے  کے اعتکاف کی منت مانی تو کیا اس کے بھی وہی احکام ہوں گے، جو سنت اعتکاف(آخری عشرے) کے اعتکاف کے ہوتے ہیں،یعنی  مسجد بیت سے باہر نکلنے کے حوالے سے جو پابندیاں ہیں کیا اس پورے مہینے میں نافذ ہوں گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   منت والااعتکاف واجب ہوتاہے اوراس اعتکاف کے بھی وہی احکام ہوتے ہیں، جو رمضان المبارک کے آخری عشرے کے اعتکاف کے ہوتے ہیں،یعنی مرد کے لیے مسجد اور عورت کے لیے مسجد بیت سے  نکلنے  نہ نکلنے کے حوالے سے  وہی  احکام ہوتے ہیں، جو اس سنت اعتکاف کے  ہوتے ہیں۔ نیز ا س میں  بھی روزہ رکھنا   شرط  ہوتا ہے۔اوراس کے علاوہ بھی دوسرے وہ تمام احکام جورمضان کے آخری عشرے کے اعتکاف کے ہوتے ہیں، وہی منت والے اعتکاف کے ہوتے ہیں

   ملک العلماء علامہ ابو بكر بن مسعود كاسانی حنفی ﷫(المتوفى: 587ھ/1191ء) لکھتے ہیں: ”وكل اعتكاف وجب في الأيام والليالي جميعا: يلزمه اعتكاف شهر يصومه متتابعا. ولو أوجب على نفسه اعتكاف شهر بعينه بأن قال: لله علي أن أعتكف رجب؛ يلزمه أن يعتكف فيه يصومه متتابعا، وإن أفطر يوما أو يومين؛ فعليه قضاء ذلك ولا يلزمه قضاء ما صح اعتكافه فيه“ ترجمہ: ہر وہ اعتکاف جو دنوں اور راتوں تمام میں واجب ہوا ہو تو اس شخص کے لیے پورے ماہ کا اعتکاف کرنا لازم ہوگا مسلسل روزے رکھتے ہوئے۔ اور اگر کسی شخص نے اپنے اوپر کسی معین مہینے کا اعتکاف واجب کر لیا بایں طور کہ اس نے کہا: اللہ پاک کے لیے مجھ پر رجب کے مہینے کا اعتکاف لازم ہے، تو اس کے لیے مسلسل روزے رکھتے ہوئے رجب کے ماہ میں  اعتکاف کرنا ضروری ہوگا اور اگر اس نے ایک یا دو دن اعتکاف نہ کیا تو اس پر صرف ان کی قضا لازم ہوگی، اور اس کے لیے ان دنوں کی قضا لازم نہیں جن میں اعتکاف درست ہو چکا۔(البدائع الصنائع، کتاب الاعتکاف، جلد نمبر2، صفحه نمبر112، مطبوعه: دار الكتب العلمية)

   بہار شریعت میں ہے ”منت کے اعتکاف میں بھی روزہ شرط ہے۔(بہار شریعت ج1، حصہ5، ص1022، مکتبۃ المدینہ)

   یونہی ایک اور مقام پر ہے”اعتکاف واجب میں معتکف کو مسجد سے بغیر عذر نکلنا حرام ہے، اگر نکلاتو اعتکاف جاتا رہا اگرچہ بھول کر نکلا ہو۔(بہار شریعت ج1، حصہ5، ص1023، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم