Mannat Manna Ke Beta Paida Huwa Tu Buzurg Ke Mazaar Par Niaz Dun Ga

 

منت ماننا کہ بیٹا پیدا ہوا تو فلاں بزرگ کے مزار پر نیاز دوں گا

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1961

تاریخ اجراء:10ربیع الثانی1446ھ/14اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی یہ منت مانے کہ بیٹا پیدا ہوا، تو فلاں مزار پر جا کر نیاز دلاؤں گا،تو مراد پوری ہونے کے بعد کیا یہ منت پوری کرنا واجب ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی مزار پر حاضر ہو کر نیاز دلانے  کی منت،شرعاً لازم نہیں ہوتی کیونکہ اس   منت میں بندے  کا قصد یہ ہوتا ہے کہ  کھانا وغیرہ نیاز کی چیز وہاں موجود  امیر و غریب سب میں تقسیم کروں گا  اور اس کا ثواب صاحبِ مزار کو پیش کروں گا۔  صرف فقراء پر تصدق کی نیت نہیں ہوتی لہٰذایہ  منت  ِ شرعی نہیں ، جس کا پورا کرنا  لازم ہو ، البتہ یہ عرفی منت ہے، بہتر یہ ہے کہ جو منت مانی ہے  اس کو پورا کرے ۔

   فتاوی رضویہ میں ہے :”مجلس میلاد و گیارہویں شریف میں عرف و معمول یہی ہے کہ اغنیاء و فقراء سب کو دیتے ہیں جو لوگ ان کی نذر مانتے ہیں اسی طریقہ رائجہ کا التزام کرتے ہیں نہ یہ کہ بالخصوص فقراء پر تصدّق، تو اس کا لینا سب کو جائز ہے، یہ نذورفقہیہ سے نہیں۔واﷲ تعالیٰ اعلم۔“ (فتاوی رضویہ ، جلد13، صفحہ 584، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم