
مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3610
تاریخ اجراء:29شعبان المعظم 1446ھ/28فروری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر نابالغ نے منت مان لی ہو تو کیا بالغ ہونے کے بعد وہ منت پوری کرنا اس پر لازم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نابالغی کی حالت میں جو منت مانی جائے، اس منت کو نابالغی میں اور بالغ ہونے کے بعددونوں ہی صورتوں میں پورا کرنا لازم نہیں ہوگا، کیونکہ منت کے درست ہونے کےلئے بالغ ہونا بھی ضروری ہے تونابالغ جومنت مانے وہ درست ہی نہیں ہوتی ،لہذااس کام کاکرنانہ تونابالغی کے حالت میں اس پرلازم ہوگااورنہ بالغ ہونے کے بعد۔
چنانچہ بدائع الصنائع میں ہے:’’أما الذي يتعلق بالناذر فشرائط الأهلية:(منها) العقل.(ومنها) البلوغ، فلا يصح نذر المجنون والصبي الذي لا يعقل، لأن حكم النذر وجوب المنذور به، وهما ليسا من أهل الوجوب، وكذا الصبي العاقل؛ لأنه ليس من أهل وجوب الشرائع، ألا ترى أنه لا يجب عليهما شيء من الشرائع بإيجاب الشرع ابتداء؟ فكذا بالنذر، إذ الوجوب عندوجود الصيغة من الأهل في المحل بإيجاب الله - تعالى - لا بإيجاب العبد، إذ ليس للعبد ولاية الإيجاب، وإنما الصيغة علم على إيجاب الله تعالى ‘‘ترجمہ:بہرحال منت کی وہ شرائط جو منت ماننے والے سے متعلق ہیں،تو اہلیت کی شرائط میں سے عقل اور بلوغ ہے،لہذا پاگل اور ناسمجھ بچے کی منت درست نہیں ہوگی،کیونکہ منت کا حکم تو وہ اس چیز کا واجب ہونا ہے جس کی منت مانی گئی،جبکہ پاگل اور ناسمجھ بچہ اہل وجوب سے نہیں،اسی طرح سمجھدار بچہ بھی،کیونکہ یہ شرعی احکام کے واجب ہونے کا اہل نہیں،کیا تو نہیں دیکھتا کہ پاگل اور بچے پر شرعی احکام میں سے ایسی کوئی شے لازم نہیں جو ابتداءً شریعت نے واجب قرار دی ہو، تو منت کا حکم بھی اسی طرح ہے کیونکہ منت کا وجوب تو اہل سے محل میں صیغے(مخصوص الفاظ) کے پائے جانے سے ہوتا ہے جو کہ اللہ تعالی کی طرف سے واجب کرنے سے ہے نہ کہ بندے کی طرف سے واجب کرنے سے، کیونکہ بندے کو واجب کرنے کا اختیار نہیں،اور اللہ تعالی کے واجب کرنے میں مخصوص الفاظ کا ہونا ایک علامت ہے۔(بدائع الصنائع،ج 5،ص 81،82،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم