نابالغ کی قسم کا حکم

کیا نابالغ کی قسم منعقد ہوتی ہے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا نابالغ کی قسم منعقد ہو جاتی ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

قسم منعقد ہونے کے لئے چند شرطیں ہیں اوران میں سے ایک شرط بالغ ہونا بھی ہے، لہٰذا نابالغ کی قسم منعقد نہیں ہوتی۔

بدائع الصنائع میں ہے:

منھا ان یکون عاقلاً بالغاً فلا یصح یمین الصبی و المجنون و ان کان عاقلاً لانھا تصرّف ایجاب و ھما لیس من اھل الایجاب

یعنی: قسم درست ہونے کی شرائط میں سے ایک شرط قسم کھانے والے کا عاقل بالغ ہونا ہے۔ لہٰذا (نابالغ) بچہ اگرچہ عقلمند ہو اور پاگل کا قسم کھانا درست نہیں کیونکہ قسم کھانا کوئی چیز اپنے اوپر لازم کرنے کا اقدام ہے اور پاگل اور بچہ اس تصرّف کے اہل نہیں۔ (بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع، جلد 4، صفحہ 32، دار الحدیث، قاھرہ، مصر)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: Web-2166

تاریخ اجراء: 05 شعبان المعظم 1446ھ / 04 فروری 2025ء