
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
میرا سوال یہ ہے کہ میں نفل روزہ رکھتی ہوں جیسے ذو الحجہ کا روزہ ہے تو کیا میں اس میں منت کے روزے کی نیت کر سکتی ہوں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
ایک ہی روزے میں نفل اور منت دونوں کی نیت نہیں ہوسکتی، اوراگر کسی نے ایک ہی روزے میں نفل اور منت دونوں کی نیت کی (اور وہ وقت ایسا تھا کہ جس میں دونوں کی نیت ہوسکتی تھی) تو یہ صرف منت كا روزہ شمار ہوگا، نفلی روزہ شمار نہیں ہوگا۔
جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے
و إن نوى النذر المعين و التطوع ليلا أو نهارا أو نوى النذر المعين و كفارة من الليل يقع عن النذر المعين بالإجماع
ترجمہ: اگر نذر معین اور نفل روزے کی نیت رات یا دن میں کی یا نذر معین اور کفارہ کی نیت رات میں کی تو بالاجماع یہ نذر معین ہی کا روزہ شمار ہوگا۔ (فتاوی عالمگیری، کتاب الصوم، جلد 1، صفحہ 196، دار الفکر، بیروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4074
تاریخ اجراء: 05 صفر المظفر 1447ھ/ 31 جولائی 2025ء