
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ چند افراد مل کر مشترکہ کمپنی بنا کر کام کرنا چاہتے ہیں، یہ ارشاد فرمائیں کہ شرکت قائم کرنے کے لیے کسی شریک کے لیے کم از کم کتنے فیصد رقم ملانا ضروری ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
سوال میں پوچھی گئی صورت کا تعلق شرکتِ عنان سے ہے اس قسم میں شرکاء کی رقم یکساں ہونا ضروری نہیں، کم و بیش بھی ہوسکتی ہے، لہٰذا کوئی بھی فردشرکت میں جتنی چاہے رقم ملاسکتا ہے، شرعاً کوئی حدبندی نہیں۔
بہارِ شریعت میں ہے : "شرکت عنان میں یہ ہوسکتا ہے کہ اس کی میعاد مقرر کردی جائے مثلاً ایک سال کے لیے ہم دونوں شرکت کرتے ہیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دونوں کے مال کم و بیش ہوں برابر نہ ہوں ۔" (بہارِ شریعت، 2 / 499، رد المحتار، 6 / 478)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ شَوَّالُ / ذو القعدہ 1442ھ جون 2021ء