
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2018
تاریخ اجراء:30جمادی الاولٰی1446ھ/03دسمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر بڑے برتن میں پانی ہو تو کیا اس میں ہاتھ ڈال کر(چلو کے ذریعے پانی نکال کر) وضو کیا جاسکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ہاتھ بے دھلا ہے اور بڑے برتن میں پانی ہے ، جس کو انڈیل کر ہاتھ نہیں دھوئے جاسکتے اور نہ ہی کوئی چھوٹا برتن ہے کہ جس میں پانی بھر کر وضو کیاجائے تو ایسی صورت میں چاہیئے کہ بائیں ہاتھ کی انگلیاں ملا کر صرف وہ انگلیاں اس احتیاط سے پانی میں ڈالےکہ ہتھیلی کا کوئی حصہ پانی میں نہ پڑے ، اس طرح پانی نکال کر سیدھا ہاتھ گٹے تک تین بار دھوئے، جب سیدھا ہاتھ دھل جائے گا، تو جتنا حصہ اس کا دھلا ہے، اتنا حصہ پانی میں ڈال سکتا ہے اور اس سے پانی نکال کر بایاں ہاتھ دھوئے۔
واضح رہے کہ ایسی صورت میں اگر کوئی چھوٹا برتن موجود ہے، جس کے ذریعہ بڑے برتن سے پانی نکالنا ممکن ہے، تو اب بے دھلا ہاتھ بڑے برتن میں ڈالنے میں پورا پانی مستعمل ہوجائے گا اور وضو و غسل کے قابل نہ رہے گا۔
بہار شریعت میں ہے : ”اگر پانی بڑے برتن میں ہو اور کوئی چھوٹا برتن بھی نہیں کہ اس میں پانی انڈیل کر ہاتھ دھوئے، تو اسے چاہیئے کہ بائیں ہاتھ کی انگلیاں ملا کر صرف وہ انگلیاں پانی میں ڈالے، ہتھیلی کا کوئی حصہ پانی میں نہ پڑے اور پانی نکال کردہنا ہاتھ گٹے تک تین بار دھوئے پھر دہنے ہاتھ کو جہاں تک دھویا ہے بلا تَکلّف پانی میں ڈال سکتا ہے اور اس سے پانی نکال کر بایاں ہاتھ دھوئے۔۔۔ اگر چَھوٹے برتن میں پانی ہے یا پانی تو بڑے برتن میں ہے مگر وہاں کوئی چَھوٹا برتن بھی موجود ہے اور اس نے بے دھویا ہاتھ پانی میں ڈال دیا بلکہ اُنگلی کا پَورایا ناخن ڈالا تو وہ سارا پانی وُضو کے قابل نہ رہا مائے مُستَعمَل ہو گیا۔ “(بھارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 293، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم