
مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3677
تاریخ اجراء:18 رمضان المبارک 1446 ھ/ 19 مارچ 2025 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر چپل پر کتے کی رال (تھوک) لگ جائے، توکیا وہ بغیر دھوئے پاک ہو جائے گی یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کتے کا تھوک لگنے کی وجہ سے جوتے ناپاک ہو جاتے ہیں اور پھربغیرپاک کیے پاک نہیں ہوتے، اور جوتے پر رال وغیرہ پتلی ناپاک چیزلگ جائے توجب تک نجاست خشک نہ ہو اس پرمٹی یاراکھ یاریتاوغیرہ ڈال کررگڑڈالنے سے بھی پاک ہوجائیں گے، اوراسی طرح اگرخودبخودمٹی یاراکھ یاریتاوغیرہ اسے لگ گیاتواسے رگڑنے سے بھی پاک ہوجائیں گے اوراگرنہ مٹی یاریت وغیرہ لگی اورنہ ڈالی گئی، یہاں تک کہ وہ نجاست خشک ہوگئی تواب بغیردھوئے پاک نہ ہوں گے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے ”الخف إذا أصابه النجاسة إن كانت متجسدة كالعذرة والروث والمني يطهر بالحت إذا يبست و إن كانت رطبة۔۔۔ عند أبي يوسف إذا مسحه على وجه المبالغة بحيث لا يبقى لها أثر يطهر و عليه الفتوى لعموم البلوى۔۔۔ و إن لم تكن النجاسة متجسدة كالخمر و البول إذا التصق بها مثل التراب أو ألقي عليها فمسحها يطهر و هو الصحيح“ ترجمہ: موزے پر جب نجاست لگ جائے تو اگر وہ نجاست جرم دار ہو مثلاً پاخانہ، لید اور منی تو اسے کھرچنے سے موزے پاک ہوجائیں گے جبکہ نجاست خشک ہوچکی ہو،اور اگر تر ہو تو امام ابو یوسف علیہ الرحمۃ کے نزدیک جب اسے مبالغہ کے ساتھ یوں پونچھ لیا جائے کہ اس کا اثر باقی نہ رہےتو بھی موزے پاک ہو جائیں گے، اورعمومِ بلوی کی وجہ سے اسی پر فتوی ہے، اور اگر نجاست جرم دار نہ ہو جیسا کہ شراب اور پیشاب تو اگر اس کے ساتھ مٹی کی مثل کوئی چیز لگ جائے یا اس کے اوپر ڈال دی جائے پھر اسے پونچھ لیا جائے تو بھی موزے پاک ہو جائیں گے، اوریہی صحیح ہے۔ (فتاوی ہندیہ، ج 1، ص 44، دار الفکر، بیروت)
در مختار میں ہے ”(و يطهر خف و نحوه) كنعل (تنجس بذي جرم)۔۔ و لومن غیرھاکخمر و بول اصابہ تراب، بہ یفتی (بدلك) يزول به أثرها (و إلا)۔۔۔ (فيغسل)“ ترجمہ: موزہ یا جوتا وغیرہ جرم دار نجاست سے نجس ہو جائے تو یوں پونچھنے سے پاک ہو جائے گا کہ اس نجاست کا اثر باقی نہ رہے، اور اگر نجاست جرم دار نہ ہو جیسے شراب اور پیشاب اسے مٹی لگ گئی ہوتواس صورت میں بھی رگڑنے سے پاک ہوجائے گا، اسی پرفتوی ہے اور اگر ان میں سے کوئی صورت نہ ہو تو پھر اسے دھویاجائے گا۔ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 561 ،562، مطبوعہ: کوئٹہ)
بہارِ شریعت میں ہے ” موزے یا جوتے میں دَلدار نَجاست لگی ، جیسے پاخانہ ،گوبر،مَنی تو اگرچہ وہ نَجاست ترہو کھرچنے اور رگڑنے سے پاک ہو جائیں گے اور اگر مثل پیشاب کے کوئی پتلی نَجاست لگی ہو اور اس پر مٹی یا راکھ یا ریتا وغیرہ ڈال کر رگڑ ڈالیں جب بھی پاک ہو جائیں گے اور اگر ایسا نہ کیا یہاں تک کہ وہ نَجاست سُوکھ گئی تو اب بے دھوئے پاک نہ ہوں گے۔“ (بہارِ شریعت، ج 1، حصہ 2، ص 401، مکتبۃ المدینہ ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم