ڈھیلوں سے استنجا کے بعد ذکر و اذکار کا حکم

ڈھیلوں سے استنجا کرنے کے بعد ذکر و اذکار کرنا کیسا؟

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2063

تاریخ اجراء: 23 جمادی الاخریٰ 1446 ھ/ 26 دسمبر 2024 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   پیشاب کرنے کے بعد مٹی سے استنجاء کرکے وضو کر سکتے ہیں اور مٹی کے ساتھ استنجاء کے بعد بغیر وضو ذکر و اذکار کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   اگلے اور پچھلے مقام سے جب نجاست خارج ہو تو ڈھیلوں سے استنجاء کرنا سنت ہے،   البتہ ڈھیلوں کے استعمال کے بعد پانی سے طہارت سنتِ مؤکدہ ہے، بلا عذر اس کو ترک نہ کریں۔  نیز اگر نجاست مخرج کے ارد گرد جگہ پر  ایک درہم سے زیاد لگ چکی ہے تو پھر پانی سے دھونا ضروری ہوگا، ڈھیلوں وغیرہ کی طہارت کافی نہیں ہوگی۔بہتر یہ ہے کہ  باوضو ہو کر ذکر و اذکار کئے  جائیں، البتہ   مٹی کے  ڈھیلے سے استنجاء کے بعد  ذکر و اذکار کرنا گناہ نہیں۔

   فتاوی رضویہ میں ہے: ”نجاست جب مخرج بَول وبراز سے مقدار درہم سے زیادہ تجاوز نہ کرے تو ڈھیلے کافی ہوتے ہیں اُن کے بعد پانی لینا فقط سنّت ہے۔۔۔ یہ سنّت بھی اگرچہ باقی سننِ مؤکدہ کے مثل ہے جس کا ترک بیشک باعثِ کراہت، مگر حالتِ عذر ہمیشہ مستثنیٰ ہوتی ہے۔“(فتاوی رضویہ، جلد 4، صفحہ 577، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

   بہار شریعت  میں ہے: ”آگے یا پیچھے سے جب نَجاست نکلے تو ڈھیلوں سے استنجا کرنا سنّت ہے اور اگر صرف پانی ہی سے طہارت کرلی تو بھی جائز ہے مگر مستحب یہ ہے کہ ڈھیلے لینے کے بعد پانی سے طہارت کر ے۔“(بہار شریعت، جلد 1، صفحہ 410، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم