دھوپ کے گرم پانی سے وضو یا غسل کرنے کا حکم

دھوپ کے گرم پانی سے وضو یا غسل کرنا

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2026

تاریخ اجراء: 18 جمادی الاولٰی 1446 ھ/21 نومبر 2024 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   پلاسٹک کی ٹینکی میں دھوپ سے پانی گرم ہو جائے تو وضو اور غسل کا  کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   جو پانی گرم ملک میں گرم موسم میں سونے چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کے برتن یا دھات کی ٹینکی میں دھوپ سے گرم ہوجائے تو جب تک گرم رہے اس سے وضو و غسل کرنا مکروہ تنزیہی یعنی ناپسندیدہ ہے کیونکہ اس سے برص کی بیماری لگنے کااندیشہ ہے، لیکن اگر کوئی اس سے وضو یا غسل کرلے تو اس میں گناہ والی کوئی بات نہیں اور اس کا وضو و غسل  بھی درست ہوگا۔

   جبکہ پتھر، سیمنٹ یا پلاسٹک کی بنی ہوئی ٹنکیوں کا پانی دھوپ سے گرم ہوجائے تو اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ  یہ چیزیں دھات نہیں ہیں اور ان کا دھوپ والا گرم پانی نقصان دہ نہیں ہے۔

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ” جو پانی گرم ملک میں گرم موسم میں سونے چاندی کے سوا کسی اور دھات کے برتن میں دھوپ میں گرم ہو گیا، تو جب تک گرم ہے اس سے وُضو اور غُسل نہ چاہیے، نہ اس کو پینا چاہیے بلکہ بدن کو کسی طرح پہنچنا نہ چاہیے، یہاں تک کہ اگر اس سے کپڑ ا بھیگ جائے تو جب تک ٹھنڈا نہ ہو لے اس کے پہننے سے بچیں کہ اس پانی کے استعمال میں اندیشہ ئبرص ہے پھر بھی اگر وُضو یا غُسل کر لیا تو ہو جائے گا۔(بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 334، مکتبۃ المدینہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم