Kapde Ya Jism Par Dirham Se Kam Najasat Lag Jaye To Kya Napak Hoga?

کپڑے یا جسم پر درہم سے کم نجاست  لگ جائے،  تو وہ ناپاک ہوجائے گا؟

مجیب:مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر:FAM-560

تاریخ اجراء:08ربیع الثانی1446ھ/12 اکتوبر 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر جسم یا کپڑے پر منی ایک درہم سے کم مقدار میں  لگ جائے،  تو کیا جسم  یا کپڑا  ناپاک ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   منی کا ایک قطرہ بھی نجاست غلیظہ ہے، جسم  یا کپڑے کے جس حصے پر لگے اُسے ناپاک کردیتا ہے، لہذا منی جسم یا کپڑوں کے جس حصے  پر   اگرچہ  درہم سے کم مقدار میں لگے، اس سے جسم  اور کپڑے کا وہ  حصہ ناپاک ہوجائے گا۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ  اگر درہم سے کم منی لگنے کی صورت میں   کسی نےجسم  یا کپڑے سے اُسے   پاک کیےبغیر  ہی نماز پڑھ لی، تو اس کی  نماز ہوجائے گی،مگر خلافِ سنت ہوگی، کیونکہ درہم سے کم نجاست کا پاک کرنا سنت ہے، لہذا  بہتر یہ کہ  اُسے بھی پاک کرکے نماز پڑھی  جائے۔

   بہارِ شریعت میں ہے:’’ انسان کے بدن سے جو ایسی چیز نکلے کہ اس سے غُسل یا وُضو واجب ہونَجاستِ غلیظہ ہے، جیسے پاخانہ، پیشاب، بہتا خون، پیپ، بھر مونھ قے، حَیض و نِفاس و اِستحاضہ کا خون، مَنی، مَذی، وَدی۔‘‘(بھارِ شریعت، جلد1، حصہ2، صفحہ390، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   بہارِ شریعت ہی میں ہے: ”نجاستِ غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زیادہ لگ جائے، تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بے پاک کئے نماز پڑھ لی تو ہوگی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیتِ استخفاف ہے، تو کفر ہوا، اور اگر درہم کے برابر ہے، تو پاک کرنا واجب ہےکہ بے پاک کئے نماز پڑھی  تو مکروہِ تحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کا اعادہ واجب ہے اور قصداً پڑھی تو گنہگار بھی ہوا، اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنت ہے کہ بے پاک کئے نماز ہوگئی  مگر خلافِ سنت ہوئی اور اس کا اعادہ بہتر ہے۔“(بھارِ شریعت، جلد1، حصہ2، صفحہ389، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم