مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:HAB-0389
تاریخ اجراء:06 محرم الحرام1446ھ/13جولائی2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی کو احتلام ہوجائے، لیکن جب وہ سو کر اٹھا، تو عام طور پر جس طرح منی خارج ہوتی ہے اس طرح نہیں تھا، بلکہ اس کے کپڑوں پر منی کے صرف دو تین قطرے تھے، تو کیا ایسی صو رت میں بھی غسل کرنا ضروری ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی ہاں! بیان کردہ صورت میں غسل فرض ہوگا۔
اس کی تفصیل یہ ہے کہ جہاں منی کے خارج ہونے سے غسل فرض ہوتا ہے، وہاں ا س میں قلیل و کثیر کا کوئی فرق نہیں، بلکہ کثیر کی طرح قلیل منی کا خروج بھی غسل کے وجوب کا سبب ہے ۔ اس پر درج ذیل عباراتِ فقہاء دلالت کرتی ہیں:
تحفۃ الفقہاء میں ہے:”فأما إذا انفصل عن شهوة وخرج لا عن شهوة فعلى قول أبی حنيفة ومحمد يجب الغسل وعلى قول أبي يوسف لا يجب۔۔۔۔۔وفائدة الخلاف تظهر في ثلاث مسائل۔۔۔ و الثانية إذا اغتسل الرجل من الجنابة ثم خرج منه شیء من المنی“ ترجمہ:شہوت سے منی جدا ہو اور شہوت سے خارج نہ ہو،تو طرفین کے قول پر غسل واجب ہے اور امام ابو یوسف کے قول پر واجب نہیں۔۔۔ثمرہ خلاف تین مسائل میں ظاہر ہوگا۔۔۔ دوسرا یہ کہ اگر کسی نے جنابت سے غسل کر لیا، پھر اس میں سے منی کا کچھ حصہ خارج ہوا(تو طرفین کے نزدیک غسل فرض ہوگا)۔(تحفة الفقهاء،ج1،ص26، دار الکتب العلمیہ)
اور اسی مسئلہ میں ہندیہ کے الفاظ ہیں:”ثم خرج بقية المنی فعليه أن يغتسل“ ترجمہ:“پھر بقیہ منی خارج ہوئی، تو اس پر غسل کرنا لازم ہے۔(الفتاوى الهندية ،ج1،ص14،دار الفکر)
عنایہ میں ہے:”التقاءالختانين سبب الإنزال۔۔۔وقد يخفى الإنزال لقلة المنی فيقام الالتقاء مقام الإنزال“ترجمہ:دخول انزال کا سبب ہے۔۔۔ اور کبھی منی کی قلت کی وجہ سے انزال مخفی رہتا ہے، تو فقط دخول کو انزال کے قائم مقام قرا ر دیا گیا۔(العنایہ شرح الھدایہ،ج1،ص63، 34، دار الفکر)
محقق علی الاطلاق ابن ہمام رحمہ اللہ فرماتے ہیں:”لأن وصف الجنابة متوقف على خروج المنی ظاهرا أو حكما عند كمال سببه مع خفاء خروجه لقلته۔۔۔وهذا علة كون الإيلاج فيه الغسل“ ترجمہ:وصف جنابت خروج منی پر موقوف ہے، چاہے وہ ظاہراً ہو یا حکماً جبکہ سبب کامل ہو کہ اس حال میں منی کی قلت کی وجہ سے خروج مخفی ہوتا ہے۔۔۔ یہ دخول کی صورت میں غسل فرض ہونے کی علت ہے۔(فتح القدير للكمال ابن الهمام، ج1، ص 64،دار الفکر)
امام احمد رضا خان رحمہ اللہ لکھتے ہیں:”والقلۃ ایضا لاتنفی المنی لان الکثرۃ لاتلزمہ الا تری ان الشرع اوجب الغسل بایلاج الحشفۃ فقط وان اخرجھا من فورہ ولم یرعلیھا بلۃ اصلا سوی نداوۃ من رطوبۃ الفرج وماھو الا لان الا یلاج مظنۃ خروج المنی وربمایکون قلیلا لایحس بہ“ ترجمہ: اور کم ہونا بھی منی کی نفی نہیں کرتا،اس لیے کہ اس کے لیے زیادہ ہونا کوئی ضروری نہیں۔ دیکھئے شریعت نے وقتِ جماع صرف مقدارِ حشفہ داخل کرنے پر غسل واجب کردیاہے،اگرچہ فوراًنکال لیا ہو اور اس پر کوئی تری نظربھی نہ آتی ہو، سوا اس کے کہ رطوبت فرج کی کچھ نمی ہو۔ اس کا سبب یہی ہے کہ داخل کرناخروجِ منی کا مظنّہ ہے(گمان غالب کا محل ہے)اور منی بعض اوقات اتنی کم ہوتی ہے کہ اس کا احساس نہیں ہوتا۔(فتاوی رضویہ،ج1(ب)، ص665، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
اور احتلام میں بھی قلیل منی کے خروج کی صورت میں غسل کے واجب ہونے کے حکم سے مستثنیٰ نہیں۔ امام اہل سنت فرماتے ہیں:”ان الکثرۃ لاتلزم الامناء فقدلاینزل الاقطرۃ اوقطر تان کماعرف فی مسألۃ التقاء الختانین قال فی الھدایۃ قد یخفی علیہ لقلتہ ۔۔۔وزاد فی الحلیۃ لقلتہ مع غلبۃ الحرارۃ المجففۃ لہ۔۔۔أقول: والامر فی النائم اظھر فقد یتجاوز بعضہ الاحلیل وینشفہ بعض ثیابہ ولایحس بہ لقلتہ“ ترجمہ: منی نکلنے کے لیے زیادہ ہونا کوئی ضروری نہیں، کبھی ایسا ہوتا ہے کہ قطرہ دو قطرہ آتا ہے، جیسا کہ التقائے ختانین کے مسئلہ میں معلوم ہوا، ہدایہ میں فرمایا: منی قلت کی وجہ سے اس پر مخفی رہ جاتی ہے۔۔۔اور حلیہ میں اضافہ کے ساتھ کہا: کیوں کہ وہ کم ہوتی ہے ساتھ ہی اسے خشك کرنے والی حرارت غالب ہوتی ہے۔۔۔اقول:اورمعاملہ سونے والے کے بارے میں اور زیادہ واضح ہے، کیونکہ کبھی ایسا ہوتاہے کہ کچھ منی احلیل سے تجاوز کرکے کپڑے میں جذب ہوجاتی ہے اور قلیل ہونے کی وجہ سے محسوس نہیں ہوتی۔(فتاوی رضویہ، ج1(ب)، ص687، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟